لاہور: (دنیا نیوز) پنجاب اور سندھ اسمبلی میں ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی شہادت پر تعزیتی قراردادیں متفقہ طور پر منظور کر لی گئیں۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی میں ہیلی کاپٹر حادثے میں ایران کے صدر، وزیر خارجہ اور دیگر اعلیٰ سرکاری شخصیات شہادت پر تعزیتی قرارداد وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمان نے پیش کی جسے حکومت اور اپوزیشن نے متفقہ طور پر منظور کر لیا۔
قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ ایوان ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی شہادت اور حادثے پر دلی تعزیت کا اظہار کرتا ہے، ایرانی صدر ابراہیمی رئیسی کے دورہ سے پاک ایران تعلقات کو مضبوط کرنے پر انہیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، ایرانی صدر کی کاوشوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔
قرارداد کے متن میں مزید کہا گیا کہ پوری قوم ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی اچانک موت پر سوگوار، گہرے صدمے سے دوچار ہے، ایرانی صدر ابراہیمی رئیسی نے حال ہی میں پاکستان کا دورہ کیا، ایرانی صدر ابرہیم رئیسی کی شہادت سے عالم اسلام عظیم رہنما سے محروم ہوگیا۔
سندھ اسمبلی میں بھی ایرانی صدر اور ان کے رفقا کیلئے تعزیتی قرار داد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی، وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ابراہیم رئیسی کی شہادت پر ایرانی بھائیوں کیساتھ ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں، مشکل گھڑی میں ایرانی بھائیوں کیساتھ کھڑے ہیں۔
واضح رہے کہ اتوار کے روز ایرانی صدر ابراہیم رئیسی آذربائیجان کے سرحدی علاقے میں ڈیم کے افتتاح کے بعد واپس تبریز آ رہے تھے کہ تبریز سے 100 کلو میٹر دور ضلع اُوزی اور پیر داؤد قصبے کے درمیانی علاقے میں پرواز کے آدھے گھنٹہ بعد صدر کے ہیلی کاپٹر کا دیگر ہیلی کاپٹرز سے رابطہ منقطع ہو گیا۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا ہیلی کاپٹر خراب موسمی حالات میں دیزمر جنگل میں کریش ہوا، 15 گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہنے والے سرچ آپریشن کے بعد ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور وزیر خارجہ کے جسد خاکی مل گئے، کچھ لاشیں جل کر ناقابل شناخت ہو گئیں، سرچ آپریشن کی کامیابی کے بعد تمام شہداء کے جسد خاکی تبریز منتقل کر دیئے۔
ایران کے صدر کیساتھ وزیر خارجہ امیر حسین عبدالہیان، ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے نمائندے سید محمد الہاشم، مشرقی آذربائیجان کے گورنر مالک رحمتی، تبریز کے امام سید محمد الہاشم، صدر کے سکیورٹی کمانڈر سردار مہدی موسوی، پائلٹ کرنل سید طاہر مصطفوی، پائلٹ کرنل محسن دریانوش اور میجر بہروز بھی سوار تھے جو جام شہادت نوش کر گئے۔