حیدرآباد: (دنیا نیوز) چیئرمین ایم کیو ایم پاکستان خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہم اپنے حصے کی قربانی دے چکے، اب کسی اور کے قربانی دینے کی باری ہے۔
چیئرمین ایم کیو ایم پاکستان خالد مقبول صدیقی نے دعائیہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج سے 34 سال پہلے اسی پکا قلعہ کو محاصرہ کرکے دشمن فوج کی طرح مورچہ زن کیا گیا۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پاکستان کے نظام انصاف پر یہ دن بہت بڑا سوال ہے، 26 اور 27 مئی 1990ء سے 2 سال پہلے 30 ستمبر کو بھی سینکڑوں لاشے اٹھائے گئے، شناخت معلوم کرکے انہیں نشانہ لگایا گیا، 30 ستمبر کا واقعہ اس لئے کیا گیا کہ ایم کیو ایم کے عروج اور بلدیاتی الیکشن میں مکمل کامیابی کے بعد پہلا انتخاب آرہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ 30 ستمبر کا واقعہ آج بھی پاکستان کے اندر یکجہتی، مضبوطی اور غیرت پر سوال اٹھاتا ہوا گزر رہا ہے، آج کا دن گواہی دے رہا ہے کہ ایم کیو ایم اور مہاجروں نے سندھ کو جوڑنے کے لئے اپنے حصے سے زیادہ قربانی دی۔
چیئرمین ایم کیو ایم نے مزید کہا کہ یہ وہی پیپلزپارٹی تھی جس نے موقع ملتے ہی مشرقی پاکستان کو تقسیم کرنے کے لئے سیاسی مہر لگائی، بے نظیر بھٹو کبھی وزیراعظم بن ہی نہیں سکتی تھیں، 88ء میں ہم نے حکومت بنوائی، 90ء میں آپ نے اس علاقے کو زیر تسلط کیا۔
خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ پولیس کے ذریعے مورچہ بندی کی گئی، محاصرہ کیا گیا، وہ ہجرت کرنے والی مائیں سینوں پر قرآن رکھ کر امن کا پیغام لے کر نکلی تھیں، ان کے سینوں میں گولیاں اتاری گئیں۔