اسلام آباد :(دنیا نیوز) نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ الیکشن کی تحقیقات کے متعلق امریکہ کے مطالبے پر قرار داد لارہے ہیں، مسودہ جلد شیئر کریں گے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں پاکستان میں عام انتخابات میں مبینہ انتخابی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے حوالے سے امریکی ایوان نمائندگان کی قرارداد پر ردعمل دیتے ہوئے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اس وقت ہاؤس بجٹ کو پاس کررہا ہے، پاکستان امریکا کے ساتھ تعمیری بات چیت کا خواہاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں کسی ملک کو مداخلت کی اجازت نہیں، امریکی کانگریس کی قرارداد پر دفتر خارجہ نے فوری ردعمل دیا ہے،ہمیں اپنی خودمختاری اوریک جہتی کا مظاہرہ کرنا ہے، ہم نے نوٹس لیا ہے،قرارداد کا مسودہ تیار ہے،سب سے شیئرکریں گے۔
اسحاق ڈار نے ایوان کو بتایا کہ دفترخارجہ نے کل امریکی قرارداد کے رد عمل میں کہا کہ پاکستان نے امریکی ایوان نمائندگان میں منظور قرارداد کو نوٹ کیا ہے لیکن قرارداد کی منظوری کا وقت اور سیاق و سباق پاکستان اور امریکا کے دوطرفہ تعلقات کے مثبت پہلوؤں سے مطابقت نہیں رکھتے۔
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دفتر خارجہ نے کہا کہ قرارداد پاکستان میں سیاسی صورتحال اور انتخابی عمل سے نامکمل واقفیت کا نتیجہ ہے، جب کہ پاکستان دنیا کی دوسری بڑی پارلیمانی جمہوریت اور پانچواں بڑا جمہوری ملک ہے، پاکستان اپنے قومی مفاد میں قانون کی حکمرانی پر عمل کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ملے، وزیر خارجہ ایسا نہیں ہوسکتا کوئی میانوالی،پشاور میں جاکر ووٹ کرے،ہم سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں، بتانا چاہتے ہیں وزیراعظم شہبازشریف کی گورنمنٹ کی کیا فارن پالیسی ہے،اپنی حکومت کی پالیسی یہاں من و عن پیش کروں گا۔
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ماضی کی حکومت میں سی پیک پر کام روک دیا گیا تھا، وزیراعظم شہبازشریف نے سی پیک پر کام دوبارہ شروع کرایا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ہمارے بارے میں کہا جاتا تھا پاکستان تنہائی کا شکار ہوگیا ہے، کونسی تنہائی؟ کون سا فورم ہے جہاں پاکستان آواز نہیں اٹھا رہا،غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی جتنی مذمت ہم نے کی اور کسی ملک نے نہیں کی، ہم کشمیر، غزہ اوردیگر ایشوز پر عالمی فورمز پر بھرپورنمائندگی کریں گے، غزہ،اسلاموفوبیا اور کشمیر جیسے مسائل پر بھرپور مؤقف پیش کررہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دوحہ میں چند ہفتوں میں سمٹ ہونے جارہا ہے، اس سمٹ میں افغانستان اور ہم بھی ہوں گے، افغانستان ہمارے ایجنڈے کی پہلی ترجیح ہے، پٹرولیم منسٹری کو اجازت دیں یا کمیٹی آف دی ہاؤس بنالیں، پاکستان پر پابندیاں لگی ہوئی ہیں یا خطرات ہیں، ہم چاہتے ہیں افغانستان مضبوط ہو، ہمارا ان کے ساتھ مذہبی ثقافتی رشتہ ہے۔