اسلام آباد: (دنیا نیوز) سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کو سپریم کورٹ پر حملہ قرار دے دیا۔
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے کہا کہ جمہوریت میں ووٹ کو عوام کی منشاء تصور کیا جاتا ہے، الیکشن کمیشن اب سلیکشن کمیشن بن چکا ہے، الیکشن کمیشن نے 90 روز میں دو اسمبلیوں کے الیکشنز نہ کروا کر آئین توڑا۔
شبلی فراز نے کہا کہ الیکشن کمیشن صاف شفاف الیکشن کے انعقاد اور آئینی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہا، الیکشن کمیشن نے عدلیہ کے بجائے بیورو کریسی سے آر اوز لئے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ہماری جماعت کا نشان چھینا، ہمارے امیدواروں کو مضحکہ خیز نشانات دیئے، جوتا ہو یا چمٹا، جو نشان ہمیں دیئے وہ ان کے سر پر پڑے، الیکشن میں ہر قسم کی جیری مینڈرنگ کی گئی، الیکشن کے دن انٹرنیٹ، موبائل سروسز بند کر دی گئیں۔
شبلی فراز نے کہا کہ جب دیکھا کہ پی ٹی آئی حمایت یافتہ امیدوار دو تہائی سے جیت رہے ہیں تو فارم 47 آگیا، الیکشن کے بعد اب آئینی راستہ الیکشن ٹریبونل تھا اس میں پھر ریٹائرڈ ججز کو لگانے کی قانون سازی کر دی، پارلیمنٹ پھر استعمال ہوئی ہے، پھر الیکشن ٹریبونلز کا راستہ روکنے کی کوشش کی۔
سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ عوامی فیصلے کو ہر طریقہ سے روکنے کی کوشش کر رہے ہیں، برے طریقے سے ہارے ہوئے اور فارم 47 کے ذریعے پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں، فارم 47 والے ارکان آج کل بڑھ چڑھ کر ایسے بلز کا دفاع کر رہے ہیں۔
شبلی فراز کا کہنا تھا کہ یہ بل بدنیتی پر مبنی ہے، سپریم کورٹ کے 8 ججز نے کہا پی ٹی آئی سیاسی جماعت ہے اور رہے گی، مخصوص نشستوں پر پاکستان کی بڑی عدالت نے فیصلہ دیدیا، اب بڑے لوگ بھیک مانگنے پہنچ گئے۔
انہوں نے کہا کہ ایوان میں خیرتی، خیریت کے نعرے کوئی اخلاقیات ہوتی ہے، کچھ اصول ہوتے ہیں، جو چیز آپ نے کمائی نہیں وہ کیسے مانگنے چلے ہیں، یہ بل براہ راست سپریم کورٹ پر حملہ ہے۔
شبلی فراز نے کہا کہ یہ بل 8 سپریم کورٹ کے ججز پر حملہ ہے، صاف کہہ دیں پی ٹی آئی کے مینڈیٹ کو نہیں مانتے چاہے آئین، قانون کچھ اور کہے۔