اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ایک ادارہ بار بار پارلیمنٹ میں مداخلت کرتا ہے، ہماری عدلیہ انصاف بھی دیتی ہے اور ڈیم بھی بناتی ہے، پوری دنیا میں کوئی جوڈیشری ہماری عدلیہ کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔
قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اولمپکس میں ارشد ندیم نے گولڈ میڈل لا کر ناممکن کو ممکن کر دیا، ہمیں ارشد ندیم پر فخر ہے، پوری قوم ان کی جیت کو سراہتی ہے اور فخر کرتی ہے، پاکستانی نوجوانوں کو جب موقع دیا جاتا ہے تو وہ کامیاب ہو کر آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بچے صلاحیت رکھتے ہیں، نوجوانوں کا ساتھ دیں تو ہم فٹبال میں بھی ورلڈ کپ جیت کر لاسکتے ہیں، کراچی لیاری میں اتنا ٹیلنٹ ہے کہ ہر دوسرا بچہ ورلڈ کپ لاسکتا ہے، افسوس کے ساتھ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے نوجوانوں کا ساتھ نہیں دیا۔
’انشاءاللہ اگلے اولمپکس میں چاروں صوبوں سے ارشد ندیم نکال کر لائیں گے‘
ان کا کہنا تھا کہ طے کرنا ہوگا آئندہ اولمپکس میں ہر صوبے میں پاکستان گولڈ میڈل لائے گا، انشاءاللہ اگلے اولمپکس میں چاروں صوبوں سے ارشد ندیم نکال کر لائیں گے، ہمارے مزدوروں میں بہت سکلز ہیں، مڈل ایسٹ کو ریگستان سے بڑے ترقیاتی شہروں میں تبدیل کر دیا ہے، اللہ نے ہمیں پہاڑوں سے لیکر ساحل تک سب کچھ دیا ہے۔
بلاول بھٹو نے بتایا کہ اسلام آباد جیسے شہر میں بیوروکریسی، سیاستدان اور تمام طاقتور لوگ ہیں، ہم جس کام کیلئے اسلام آباد آتے ہیں وہ پورا نہیں کرتے، ہم یہاں سازشیں، ایک دوسرے کے خلاف لڑنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
’آج سے پہلے ایسی سیاسی تقسیم تاریخ میں کبھی نہیں دیکھی‘
انہوں نے کہا کہ آج کل ملک میں نفرت کی سیاست عروج پر ہے، ایسی سیاسی تقسیم تاریخ میں کبھی نہیں دیکھی، نفرت اور تقسیم کی سیاست کی وجہ سے عوام مہنگائی، بیروزگاری اور غربت کا شکار ہیں،ٹی وی پر دن رات ایک دوسرے کو برا بھلا کہا جاتا ہے، ہم کہہ رہے ہوتے ہیں وہ چور ہے، ہم غدار نہیں وہ غدار ہے، ہمیں یہ لڑائیاں سیاست کے دائرے میں رہ کر لڑنا ہوں گی۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ بنگلادیش کے حالات بہت غور سے دیکھ رہے ہیں، بنگلادیش میں جو احتجاج شروع ہوا وہ فوج میں شہید افراد کے کوٹے پر ہوا، اس کوٹے کو 2018 میں شیخ حسینہ واجد نے ختم کیا،عدالت نے بحال کیا۔
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ احتجاج شروع ہوا اور ختم نہ ہوا، حسینہ واحد بھاری اکثریت سے الیکشن جیتیں، پوری دنیا نے دیکھا حسینہ واجد کو عہدہ چھوڑنا پڑا، پورے ریجن میں اس صورتحال کو دیکھ کر سوچنا چاہیے کہ اصل مسائل کو دیکھیں۔
’اس وقت اداروں کے درمیان فاصلہ نظر آ رہا ہے‘
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت اداروں کے درمیان فاصلہ نظر آ رہا ہے، فاصلہ اس لئے ہے کہ ایک ادارہ دوسرے ادارے میں مداخلت کرتا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ارشد ندیم نے گولڈ میڈل جیتا، ہماری عدلیہ نے ویسے ہی ورلڈ ریکارڈ توڑ دیئے، عدلیہ ناصرف عدالت چلاتی ہے بلکہ ڈیم بھی بنا سکتی ہے، ہماری جوڈیشری اتنی کامیاب ہے کہ انصاف بھی دلاتے ہیں، ڈیم بھی بناتے ہیں، جوڈیشری تو ٹماٹر کی قیمت بھی طے کر سکتی ہے، دنیا کی کوئی جوڈیشری پاکستانی عدلیہ کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ جب ڈیم بنانے، سموسے اور ٹماٹر کی قیمتوں کا تعین کرنے کی بات آتی ہے تو پتہ نہیں کہاں سے انصاف آجاتا ہے، جب آئین وقانون کی بات ہوتی ہے تو پتہ نہیں انصاف کہاں چلا جاتا ہے۔
’عدالتی فیصلے نے مردہ سیاسی جماعت کو سیاسی فائدہ دیا‘
انہوں نے کہا کہ کیا میں نے پی ٹی آئی والوں کا انتخابی نشان چھینا تھا؟ ایک مری ہوئی سیاسی جماعت کو عین وقت ایسا فائدہ دیا کہ پوری جماعت موبلائز ہوگئی، الیکشن کے آخری وقت میں فیصلہ لینے کے سیاسی اثرات بھی تھے، جو انہوں نے مانگا بھی نہیں، آئین وقانون میں گنجائش بھی نہیں وہ دیا گیا، آپ پی ٹی آئی کو ایسے سیٹیں دیتے ہیں جیسے کوئی ٹافی ہے۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ اداروں کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا ہوگا، آج نفرت اور تقسیم کی سیاست نظر آرہی ہے، معاشی اور دہشتگردی جیسے مسائل پر ایک دوسرے کے ساتھ بات کرنے کا حوصلہ رکھیں۔