اسلام آباد: (مریم الہٰی) بیوروکریسی کی نالائقی کے باعث اقوام متحدہ انسانی حقوق کمیٹی میں پاکستان کو سبکی کا سامنا کرنا پڑ گیا، پاکستان انسانی حقوق کمیٹی میں ڈیٹا ہی فراہم نہ کرسکا۔
چیئرپرسن کمیٹی ثمینہ ممتاز زہری کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا، ڈیٹا نہ ہونے پر چیئرپرسن کمیٹی ثمینہ ممتاز زہری نے سیکرٹری کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے سرزنش کر ڈالی۔
چیئرپرسن کمیٹی ثمینہ ممتاز زہری نے کہا کہ آپ کی نا اہلی کی وجہ سےعالمی سطح پر سبکی کا سامنا کرنا پڑا، 2 سال کا ڈیٹا تک نہیں بدلا، ریکارڈ بھی درست نہیں، 2022 میں بھی وہی کیس ہیں اور 2024 میں بھی وہی ہیں۔
ثمینہ ممتاز زہری نے استفسار کیا کہ آپ نے مذاق بنایا ہوا ہے، کمیٹی میں خانہ پوری کر رہے ہیں؟ ملک میں روزانہ کی بنیاد پر بچوں سے زیادتی، زبردستی کی شادی کے واقعات ہو رہے ہیں، کم عمری میں مزدوری اور قتل جیسے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، آپ کے پاس کوئی شکایت رجسٹرڈ نہیں ہوئی؟ اقوام متحدہ میں کیا جواب دیں؟
اس موقع پر سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہا ہے کہ ہیومن رائٹس اداروں میں رائٹ پرسن فار رائٹ جاب موجود نہیں جبکہ کمیٹی نے نیشنل کمیشن فار سٹیٹس آف ویمن کی بھرتیوں پر بھی تحفظات کا اظہار کر دیا۔
چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ پوسٹوں کی قابلیت ماسٹر ڈگری تھی مگر زیادہ تر بی اے پاس بھرتی کیے گئے۔
ثمینہ ممتاز زہری نے چیئرپرسن قومی کمیشن برائے اطفال کی اجلاس سے غیر حاضری پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ کیا چیئرپرسن کے لئے کمیٹی کی کوئی حیثیت نہیں ہے؟