لاہور: (دنیا نیوز) لاہور ہائیکورٹ کا حراستی ملزمان پر تشدد کے حوالے سے بڑا فیصلہ، عدالت نے حراستی تشدد، ریپ اور قتل کے الزامات کی تحقیقات ایف آئی اے کو سونپنے کا حکم جاری کر دیا۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے زبیدہ کی درخواست پر 19 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا، عدالت نے خاتون کو حراستی تشدد کیخلاف ایف آئی اے کو درخواست جمع کرانے کا حکم دے دیا، خاتون زبیدہ قریشی نے اغوا کے مقدمہ میں دوران حراست بیٹے اور دیگر اہل خانہ کو پولیس مقابلے میں قتل کئے جانے کا الزام عائد کیا تھا۔
فیصلے کے مطابق عدالت نے ایف آئی اے کو معاملے پر قانون کے مطابق کارروائی کرنے کا حکم دے دیا، پاکستان نے 2010ء سے اقوام متحدہ کے تشدد، غیر انسانی سلوک اور سزاؤں کیخلاف کنونشن پر دستخط کر رکھے ہیں۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ 2022ء میں حراستی تشدد کیخلاف قانون بنایا گیا، 2022ء کے قانون کی عملداری غیر جانبدار رکھنے کیلئے ہیومن رائٹس کمیشن کو نگرانی کی ذمہ داری دی گئی، ایکٹ کے تحت ایف آئی اے حراستی تشدد کی زبانی اطلاع پر بھی انکوائری کی بجائے براہ راست انویسٹی گیشن کر سکتا ہے۔
فیصلے کے مطابق پولیس کی حدود اور کنٹرول میں بھی کسی فرد کے قتل، تشدد اور ریپ کا الزام حراستی تشدد کے زمرے میں آتا ہے، حراستی تشدد کے الزام کے لئے ضروری نہیں کہ کوئی فرد باقاعدہ طور پر پولیس کی حراست میں ہو۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ حراستی تشدد، قتل اور ریپ کیخلاف 2022ء کے قانون کے تحت تحقیقات کیلئے نئے رولز لازمی بننے چاہئیں، سیشن عدالت نے خاتون کی پولیس مقابلے کے خلاف درخواست تاخیر سے دائر کرنے کی بنیاد پر مسترد کر دی تھی۔