لاہور: (دنیا نیوز) سابق صدر مملکت عارف علوی اور امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے مجوزہ آئینی ترمیم کی سخت مخالفت کی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر عارف علوی نے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کے ہمراہ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتےہوئے کہا کہ یہ ترمیمی بل نہیں آئین کی تدفین کرنےوالا بل ہے، یہ بےحد خطرناک بل ہے،یہ لوگ 63اے کوختم کرنا چاہتےہیں، مولانا فضل الرحمان کا مشکورہوں جنہوں نےآئینی ترمیم میں رکاوٹ ڈالی اور کہا کہ پہلےمسودہ دکھاؤ۔
ان کا کہنا تھا کہ جعلی حکومت کی جڑیں عوام میں نہیں ہیں، یہ ترمیم کرکےآئین کومسخ کرکےدفن کرنا چاہتےہیں، جوجیت کرنہیں آئےوہ آئین میں تبدیلی کی کوشش کر رہے ہیں، پاکستان میں کئی چیزیں خطرناک حدتک بڑھتی جارہی ہیں۔
اس موقع پر حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ جماعت اسلامی آئینی ترامیم کوکسی صورت قبول نہیں کرے گی، یہ مدد دینے اور لینے کا مسئلہ نہیں ہے، یہ پاکستان کے آئین کا مسئلہ ہے، چیف جسٹس کی مدت ملازمت پوری ہورہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:عارف علوی کی حافظ نعیم الرحمان سے ملاقات، مجوزہ آئینی ترمیم پر مشاورت
انہوں نے حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا حکومت میں آدھے سے زیادہ لوگ فارم 47 والے ہیں، فارم 45 پرفیصلہ ہو تو بڑی تعداد میں لوگ فارغ ہوجائیں گے، تمام جماعتیں آئین پرچلیں گی توسب کی بچت ہے، اگرآئین پرنہیں چلیں گے تو پھر بعد میں یہی لوگ بھگتیں گے۔
امیر جماعت اسلامی کا مزید کہنا تھا کہ لاہور،اسلام آباد میں جلسہ سب سیاسی جماعتوں کا حق ہے، ہرپارٹی کو جلسے جلوس کرنے کی آزادی ہونی چاہیے۔
قبل ازیں سابق صدر عارف علوی جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ لاہور پہنچے جہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا، عارف علوی نے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان سمیت جماعت کے دیگر رہنماؤں سے ملاقات کی۔
ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال اور مجوزہ آئینی ترمیم بارے مشاورت ہوئی، اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ، ترجمان جماعت اسلامی قیصر شریف و دیگر رہنما موجود تھے۔