اسلام آباد: (دنیا نیوز) پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ حکومت دسمبر تک نہیں رہے گی، بہتر ہے شہبازشریف خود ہی استعفیٰ دیدیں۔
پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے دنیا نیوز کے پروگرام ’’ٹونائٹ ود ثمرعباس‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح کا ہم نے جلسہ کیا یہ ساری پارٹیاں ملکر جلسہ کرکے دکھائیں، لاہور جلسے کے دوران جگہ جگہ چھاپے مارے گئے، لاہور کا جلسہ تاریخی جلسہ تھا۔
اسد قیصر نے کہا کہ چیلنج کرتا ہوں میاں صاحب ہمارے جلسے سے آدھا بھی کرکے دکھا دیں، عام آدمی مہنگائی، بدامنی سے تنگ آگیا ہے، موجودہ اسمبلی میں عوام کے نمائندے نہیں ہیں، ہم اسمبلی میں اپنا اپوزیشن کا رول ادا کر رہے ہیں، حکومت ہماری مخصوص نشستیں چھیننے کی کوشش کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ عدلیہ کے احکامات کی بھی خلاف ورزی کر رہے ہیں، کل ہماری کورکمیٹی کی میٹنگ ہوگی، کور کمیٹی میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے، جعلی حکومت ترمیم لانے جارہی ہے، اسمبلی میں بیٹھنے والوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ حکومت اپنی تمام اخلاقی حدود کراس کر رہی ہے، ملک میں بنیادی حقوق معطل ہیں، پنجاب حکومت نے جلسہ روکنے کے لئے ہر غیرقانونی حربہ استعمال کیا، موجودہ حکومت ناکام ہوچکی ہے، ہم نے فیصلہ کرلیا ہے ان کا مقابلہ کرنے کے لئے ہر حد تک جائیں گے۔
سابق سپیکر قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ ہمارے پاس آپشن کم ہو رہے ہیں، ہم جلد سڑکوں پر ہوں گے، ملک چلے گا تو جمہوریت کے مطابق چلے گا، اسمبلیوں سے استعفوں سے متعلق ابھی انتظارکرنا ہوگا، ہم اپنے اتحادیوں کو بھی اس حوالے سے آن بورڈ لیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا اسرائیل بارے مؤقف روز روشن کی طرح عیاں ہے: بیرسٹر سیف
اسد قیصر نے کہا کہ موجودہ حکومت کے پاس مینڈیٹ نہیں، موجودہ حکومت نے اپنے تمام آپشن استعمال کر لئے ہیں، بانی پی ٹی آئی کو انتقام کی بنیاد پر جیل میں رکھا ہوا ہے، بانی پی ٹی آئی کے خلاف بے بنیاد کیسز بنائے گئے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈنڈا دکھا کر اس حکومت سے کام لیا جارہا ہے، دس سے پندرہ دن میں ہم ہر صوبے کی جماعتوں کو انگیج کریں گے، موجودہ چیف جسٹس کے فیصلوں پر بہت افسوس ہے، چیف جسٹس کو قانون کے مطابق انصاف کرنا چاہئے، انہوں نے الزام لگایا کہ چیف جسٹس تو پارٹی بن چکے ہیں۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمارے پاس حکومت ہٹاؤ تحریک کے علاوہ کوئی آپشن نہیں، ہم چاہتے ہیں کہ مولانا فضل الرحمان اور دیگر پارٹیاں بھی ہمارے ساتھ آن بورڈ ہوں۔