اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ مسلسل رابطہ ہے، آئین سازی کا عمل تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے، آئینی بینچز بنانے پر اتفاق ہو گیا ہے، جو مسودہ مولانا چاہتے تھے وہی برقرار ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو اور سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کی ملاقات ختم ہو گئی جس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ آئینی ترمیم کے حوالے سے ہم پارلیمان کو مزید طاقت ور بنا رہے ہیں، ہمارا اتفاق آئینی عدالت نہیں آئینی بینچ پر ہوا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ججز کی تقرری کے لئے اٹھارویں ترمیم کی بحالی پر متفق ہیں، کل جو ڈرافٹ منظور ہوا اس کی وجہ سے غلط فہمی پیدا ہوئی، میری خواہش ہے مولانا فضل الرحمان خود مسودہ پارلیمان میں پیش کریں۔
یہ بھی پڑھیں: آئینی ترمیم کیلئے نمبرز پورے ہیں، خواجہ آصف نے پھر دعویٰ کردیا
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ جتنا ڈرافٹ پیپلز پارٹی کا ہے اتنا ہی جے یو آئی کا بھی ہے، پی ٹی آئی کم از کم مولانا فضل الرحمان کے مسودے پر تو ووٹ دے، میں چاہتا ہوں حکومت آئینی ترمیم کو لیڈ نہ کرے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ٹی آئی ثابت کرے کہ وہ سوشل میڈیا کا لشکر نہیں سیاسی جماعت ہے، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کا آئینی ترمیم پر 100 فیصد اتفاق ہو چکا ہے، اگر اتفاق رائے نہ ہوا تو ہم آئین سازی تو کریں گے لیکن جیت کر ہار جائیں گے، امید ہے پی ٹی آئی کا وفد یہاں آئے گا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ مولانا کے ڈرافٹ پر تو آپ کو کوئی اعتراض نہیں، آپ کے تمام مطالبات مانے گئے ہیں، تحریک انصاف آپ کا نام ہے میرا نہیں، جوڈیشل ریفارمز پی ٹی آئی کو لانی چاہئے تھیں، میں نے دن رات محنت کی کہ اتفاق رائے سے آئین سازی ہو۔
یہ بھی پڑھیں: آئینی ترامیم پر بانی پی ٹی آئی سے مشاورت مکمل نہیں ہوئی: بیرسٹر گوہر
انہوں نے کہا کہ حکومت طعنے دے رہی ہے کہ ووٹ پورے ہیں اگر یہ ترمیم ہم سب کے ووٹوں سے پوری ہوتی ہے تو یہ ایسی ترمیم ہوگی جیسے اٹھارویں ترمیم ہوگی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ٹی آئی وفد کی ملاقات بانی پی ٹی آئی سے ہونی تھی جو ہوگئی، مولانا فضل الرحمان پی ٹی آئی سے بھی پوچھیں گے، مولانا پی ٹی آئی کو اپنے ڈرافٹ کا ساتھ دینے پر قائل کرسکتے ہیں، سیاست اتفاق رائے اور کمپرومائز کا نام ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ سیاسی اتفاق رائے کیلئے ہم نے دن رات کام کیا، دوماہ سے انتظار ہے آپ ایک نکتہ بھی سامنے نہیں لائے، میں نے سیاسی اتفاق رائے کے لیے دن رات محنت کی، میں چاہ رہا ہوں یہ بل حکومت پیش نہ کرے۔
یہ بھی پڑھیں: آئینی ترمیم: وفاقی کابینہ، سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس کا وقت بار بار تبدیل
انہوں نے کہا کہ امید ہے اس دفعہ پی ٹی آئی ذات کی نہیں مثبت سیاست کرے گی، حکومت نے صبر کی انتہا کر دی ہے، امید ہے پی ٹی آئی مولانا فضل الرحمان کی سیاست سے سیکھے گی۔
مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے بعد بلاول بھٹو زرداری واپس روانہ ہو گئے جبکہ ذرائع کے مطابق صدر مملکت زرداری کی آمد منسوخ ہو گئی ہے۔