لاہور: (دنیا نیوز) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے جیلوں میں اصلاحات کا آغاز کر دیا۔
لاء اینڈ جسٹس کمیشن کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق لاہور میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں اہم مشاورتی اجلاس منعقد ہوا جس میں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے خصوصی شرکت کی۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں لاہور ہائیکورٹ کے انتظامی جج جسٹس شمس محمود مرزا، ہوم اینڈ پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ کے سیکرٹریز، انسپکٹر جنرل آف پولیس اور آئی جی جیل خانہ جات شریک ہوئے۔
اجلاس میں رجسٹرار سپریم کورٹ، سیکرٹری لاء اینڈ جسٹس کمیشن، سنٹرل جیل لاہور کی سپرنٹنڈنٹ صائمہ امین خواجہ نے بھی شرکت کی، اجلاس میں قید کاٹنے والے حکومتی اور حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں کے ارکان سینیٹر احد چیمہ اور خدیجہ شاہ نے بھی شرکت کی۔
اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں فوجداری انصاف میں اصلاحات کی حکمت عملی کے ایک حصے کے طور پر جیل اصلاحات اور قیدیوں کی فلاح و بہبود پر توجہ مرکوز کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے 3 ریسرچرز کو ڈیپوٹیشن پر سپریم کورٹ واپس بلا لیا
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھا کہ منصفانہ قانونی فریم ورک کو یقینی بنانے کے لیے جیل کا انسانی اور مؤثر نظام ضروری ہے، لاء اینڈ جسٹس کمیشن کے جمع کردہ اعداد و شمار سے ملک بھر میں جیلوں کی تشویشناک صورتحال کا پتہ چلتا ہے، 66 ہزار 625 قیدیوں کی گنجائش میں ایک لاکھ 8 ہزار 643 قیدیوں کو رکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کو خاص طور پر شدید چیلنجز کا سامنا ہے، پنجاب میں 36 ہزار 365 قیدیوں کی گنجائش ہے جبکہ پنجاب کی جیلوں میں قیدیوں کی تعداد 67 ہزار 837 ہے، 36ہزار 128 قیدی ایک سال سے زیادہ عرصے سے مقدمے کی سماعت کے منتظر ہیں، یہ صورتحال نظام انصاف کے لیے ایک اہم مسئلہ کو اجاگر کرتی ہے۔
لاء اینڈ جسٹس کمیشن کے اعلامیہ کے مطابق چیف جسٹس نے پنجاب میں فوری مسائل کو حل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔