پشاور: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا ہے کہ 8 فروری کو مینڈیٹ ملا تھا 24 نومبر کو چھینا گیا مینڈیٹ واپس لیں گے۔
پشاور ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما شیخ وقاص اکرم کا کہنا تھا کہ کوشش ہے 24 نومبر کو زیادہ سے زیادہ لوگ احتجاج میں شامل ہوں، نوجوان، طلباء، تاجر اور سول سوسائٹی باہر نکلے، قانون کی عمل داری ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک جماعت کے لوگوں کے باہر نکلنے سے یہ نہیں ہوگا سب کو نکلنا ہوگا، احتجاج صرف تحریک انصاف کے لئے نہیں ملک میں انصاف کے لئے ہے، ہمارے بہت سے ورکر ابھی تک جیلوں میں ہیں، ہمارے مینڈیٹ کو واپس کیا جائے ہمیں عوام نے ووٹ دیا ہے، 8 فروری کو لوگوں نے ووٹ دیا تھا اب 24 نومبر کو مینڈیٹ واپس لیں گے۔
شیخ وقاص اکرم کا کہنا تھا کہ کبھی پسپائی ہوتی ہے لیکن جنگ میں محاذ کو کھلا نہیں چھوڑنا چاہیے، پہلے احتجاج میں 35 گھنٹے کارکنان شیلنگ کے باوجود ڈی چوک پہنچے، اجلاس بلایا ہے، بیرسٹر گوہر، سلمان اکرم راجہ اور دیگر رہنما موجود ہونگے، ایم پی ایز، ایم این ایز آرہے ہیں اجلاس کی صدارت ہم کریں گے۔
سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی نے کہا کہ اگر ایک بیوی اپنے خاوند کے لئے احتجاج کرے تو یہ سیاست تو نہیں ہے، بشریٰ بی بی کے پاس پارٹی کا کوئی عہدہ نہیں ہے، کچھ رشتے ایسے ہوتے ہیں جن میں سیاست نہیں ہوتی، احتجاج میں صوبائی وسائل استعمال نہیں ہوں گے، وزیراعلیٰ کے ساتھ جو سکیورٹی ہوتی ہے وہ ان کےساتھ ہوگی۔
قبل ازیں پشاور ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی، پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس سید ارشد علی نے درخواست پر سماعت کی۔
وکیل درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ درخواست گزار ممبر قومی اسمبلی ہےجس پر عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کیا چاہتے ہیں؟ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ درخواست دائرکی ہے کہ جو وفاقی ادارے ہیں ان سے مقدمات کا ریکارڈ طلب کیا جائے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے آپ یہ کہتے ہیں مقدمات کا ریکارڈ منگوایا جائے، پھر تو حفاظتی ضمانت کی ضرورت نہیں ہے، وکیل درخواست گزار نے استدعا کی کہ حفاظتی ضمانت عدالت نے دی ہے اس میں ٹائم کا اضافہ کیا جائے۔
جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس میں کہا کہ فیڈریشن کی حد تک ہم ریکارڈ طلب کرسکتے ہیں، پنجاب سے ہم ریکارڈ طلب نہیں کر سکتے، وکیل درخواست گزار نے کہا کہ عدالت نے حفاظتی ضمانت دی ہے اس میں 20 دن کی توسیع کی جائے۔
عدالت نے کہا کہ ہم اس میں آرڈر لکھیں گے، بعدازاں عدالت نے وفاقی حکومت، نیب اور ایف آئی اے سے ریکارڈ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔