اسلام آباد: (مریم الہٰی) پاکستان کا یورپ میں اہم سفارتی محاذ خالی ہے جس سے تجارت سمیت دیگر اہم امور متاثر ہو رہے ہیں۔
پاکستان کا بیلجیئم میں سفیر گزشتہ ستمبر سے مقرر نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے یورپی یونین کے اہم دفتر برسلز میں پاکستان کی نمائندگی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔
یہ خلا ایسے وقت میں ہے جب جی ایس پی پلس سٹیٹس جو پاکستانی معیشت کے لیے نہایت اہم ہے پر یورپی یونین کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے، جی ایس پی پلس سٹیٹس کے تحت پاکستانی مصنوعات کو یورپی منڈیوں میں ڈیوٹی فری رسائی حاصل ہے جو خاص طور پر ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لیے ایک اہم سہولت ہے۔ تاہم اس اہم تجارتی سٹیٹس کے تحفظ کے لیے پاکستان کی موثر سفارتی موجودگی ناگزیر ہے لیکن حکومت کی جانب سے بیلجیئم جیسے اہم مقام پر سفیر تعینات نہ کرنا سفارتی غفلت کے مترادف ہے۔
فی الحال برسلز میں پاکستان کے مشن کی ذمہ داری چارج ڈی افیئرز فراز زیدی کے سپرد ہے جو عارضی طور پر امور سر انجام دے رہے ہیں، تاہم مستقل سفیر کی عدم موجودگی سے سفارتی سطح پر پاکستان کی نمائندگی اور مذاکرات پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔
وزارت خارجہ کے ایک سینئر عہدیدار نے دنیا نیوز کو بتایا کہ سفیروں کی تعیناتی کا عمل جاری ہے لیکن بعض اوقات یہ تقرریاں انفرادی طور پر نہیں بلکہ مجموعی طور پر کی جاتی ہیں، وزیر اعظم کی جانب سے بعض خالی آسامیوں پر اجتماعی منظوری کا انتظار کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے یہ اہم عہدہ تاخیر کا شکار ہے۔
یورپی یونین نے حالیہ مہینوں میں پاکستان پر انسانی حقوق، مزدوروں کے حقوق، اور گڈ گورننس کے حوالے سے کئی اعتراضات کیے ہیں، نومبر 2023 کی رپورٹ میں یورپی یونین نے پاکستانی قانون سازی کے مثبت پہلوؤں کو سراہا لیکن ان کے نفاذ میں موجود خامیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا، دسمبر 2024 میں یورپی یونین نے فوجی عدالتوں کے ذریعے 25 شہریوں کو سزا دیے جانے کے معاملے پر بھی سخت اعتراض کیا اور کہا کہ ایسے اقدامات جی ایس پی پلس سٹیٹس کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔
بیلجیئم میں پاکستان کی نمائندگی کا عہدہ پہلے بھی تقرری میں تاخیر کا شکار رہا ہے، آمنہ بلوچ نے مئی 2023 سے ستمبر 2024 تک خدمات انجام دیں لیکن ان کے تبادلے کے بعد سے عہدہ خالی ہے، اس سے قبل ظہیر اسلم جنجوعہ نے ستمبر 2019 سے 2023 تک اور نغمانہ عالمگیر ہاشمی نے اپریل 2014 سے جولائی 2019 تک یہ خدمات سر انجام دیں۔
سفیروں کی تقرری میں تاخیر ایک مستقل مسئلہ رہا ہے جو پاکستان کے سفارتی مفادات کو متاثر کرتا ہے، یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بیشتر ممالک جن میں امریکہ، چین، اور بھارت شامل ہیں یورپی یونین کے لیے علیحدہ سفیر تعینات کرتے ہیں، تاہم پاکستان کے پاس بیلجیئم کے سفیر کو ہی یورپی یونین کے لیے بھی دوہری ذمہ داری دی جاتی ہے، اس وقت یہ عہدہ خالی ہونے سے پاکستان کی نمائندگی اور مذاکرات پر نمایاں اثر پڑ رہا ہے۔
برسلز میں پاکستانی سفیر کی اہم ذمہ داریوں میں یورپی یونین کے ساتھ جی ایس پی پلس سٹیٹس کے حوالے سے مذاکرات کرنا، انسانی حقوق اور مزدوروں کے حقوق پر یورپی خدشات کا مؤثر جواب دینا، پاکستان کے تجارتی مفادات کا تحفظ اور پاکستانی مصنوعات کی یورپی منڈیوں میں رسائی یقینی بنانا اور یورپی یونین کے رکن ممالک کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنا شامل ہیں۔
سفارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو فوری طور پر برسلز میں ایک تجربہ کار اور متحرک سفیر تعینات کرنا چاہیے تاکہ یورپی یونین کے ساتھ مؤثر مذاکرات کیے جا سکیں اور پاکستان کے مفادات کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کی سفارتی حکمت عملی میں یہ غفلت نہ صرف پاکستان کے تجارتی مفادات بلکہ اس کے عالمی تشخص کو بھی نقصان پہنچا سکتی ہے، یہ وقت ہے کہ حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے لے اور برسلز میں پاکستان کی سفارتی موجودگی کو مضبوط کرنے کے لیے فوری اقدامات کرے تاکہ جی ایس پی پلس سٹیٹس کا بھرپور دفاع کیا جا سکے اور پاکستان کے معاشی مفادات کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔