اسلام آباد:(دنیا نیوز) بھارت میں آزادی صحافت پر قدغن، صحافیوں کو جبر کا سامنا ہے۔
ذرائع کے مطابق مودی سرکار میں صحافیوں پر دباؤ اور سنسرشپ میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا، بھارت میں آزادی صحافت خطرے میں ہے، درجنوں صحافی گرفتار غیرقانونی سرگرمیوں کے ایکٹ کے تحت صحافیوں پر دہشت گردی کے الزامات لگائے جا رہے ہیں ۔
ذرائع نے بتایا کہ مودی دور حکومت میں 36 صحافی قید، 15 پر دہشتگردی کے مقدمات درج ہوئے جبکہ آزادی صحافت میں بھارت دنیا میں 151 ویں نمبر پر پہنچ گیا، صحافی ہارلین کپور اور ارجن مینن کو خاموش کرانے کیلئے دھمکیاں دی جارہی ہیں۔
اسی طرح مقدمات اور جیل کا خوف خود مختار ادارے جیسے ’دی وائر‘ اور ’نیوز لانڈری‘ دباؤ کے باوجود سرگرم ہے، مودی حکومت میں میڈیا پر ایمرجنسی جیسے حالات ہیں، حالیہ دنوں میں بھارت میں اظہار رائے پر ریاستی قدغن میں تشویشناک اضافہ ہوا ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ دہشتگردی کے قوانین کا استعمال اختلاف رائے دبانے کے لیے مودی راج میں میڈیا کی آزادی کا گلا گھونٹا جا رہا ہے، بھارت میں صحافت کو جرم بنا دیا گیا ہے، اختلاف رائے رکھنے والے صحافیوں کو جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے، بھارت میں سنسرشپ کی لہر سے میڈیا آزاد نہیں رہا۔