پاکستان اپنے حصے کے پانی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا: وزیراعظم شہباز شریف

Published On 30 May,2025 09:53 am

دوشنبے: (دنیا نیوز) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اپنے حصے کے پانی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا، بھارت کا سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا فیصلہ قابل مذمت ہے۔

تاجکستان میں گلیشیئرز کے تحفظ پر عالمی کانفرنس سے خطاب میں شہبازشریف نے کہا کہ کروڑوں انسانوں کی زندگیوں کو تنگ نظر سیاسی مقاصد کے لیے یرغمال نہیں بنایا جاسکتا، پاکستان ایسا کبھی نہیں ہونے دے گا، بھارت کو سرخ لکیر نہیں عبور کرنے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ آج کی دنیا میں جہاں غزہ میں روایتی ہتھیاروں کے استعمال نے گہرے زخم چھوڑے ہیں وہیں ہمیں پانی کے بطور ہتھیار استعمال کی صورت میں نئی تشویشناک پستی کا سامنا ہے، بھارت کی جانب سے یکطرفہ اور غیرقانونی طور پر سندھ طاس معاہدے کی معطلی انتہائی افسوسناک ہے۔

وزیراعظم  نے کہا ہے کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے انتہائی متاثر ملک ہے، پاکستان ان دس ملکوں میں شامل ہے جو ماحولیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہیں جبکہ پاکستان کا فضا میں زہریلی گیسوں کا اخراج نصف فیصد سے بھی کم ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے موسمیاتی تبدیلی کے باعث 2022 میں تباہ کن سیلاب کا سامنا کیا جس سے فصلیں اور انفراسٹرکچر تباہ ہو گیا،، دنیا کو ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنج کا سامنا ہے، ماحولیاتی تبدیلی کے معاملے پر زیادہ دینے کی ضرورت ہے۔

شہباز شریف نے گلیشیئرز کے تحفظ اور چیلنجز پر جامع گفتگو پر تاجک صدر کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ماحولیاتی تبدیلی سے پاکستان کے گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں، پاکستان میں 13 ہزار گلیشیئرز ہیں، پاکستان اپنے پانی کا نصف گلیشیئرز سے حاصل کرتا ہے، گلیشیئرز کا تحفظ ہمارے لیے بہت اہم ہے۔

وزیراعظم نے عالمی رہنماؤں سے کہا کہ ہمارے دریاؤں میں پانی گلیشیئرزسے آتا ہے، آئیں مل کر ان گلیشیئرز کا تحفظ کریں، ہمارے دریاؤں کا تحفظ کریں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ بڑے ملک دیگرممالک میں ارلی وارننگ سسٹم میں سرمایہ کاری بڑھائیں، ترقی یافتہ ملک ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں، ماحولیاتی تبدیلی کے باعث ایکو سسٹم بھی متاثرہورہا ہے۔

وزیراعظم کی تاجک صدر امام علی سے ملاقات، تعاون بڑھانے پر اتفاق

علاوہ ازیں دوشنبے میں وزیراعظم شہباز شریف نے تاجک صدر امام علی رحمان سے ملاقات کی جس میں مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔

اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے تیل اور گیس کے شعبوں میں تعاون بڑھانے اور انسداد دہشت گردی کیلئے مشترکہ اقدامات پر اتفاق کیا اور دفاع اور سکیورٹی کے شعبوں میں بڑھتے تعاون پر اطمینان کا اظہار بھی کیا۔

اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان خطے میں امن چاہتا ہے، اپنی علاقائی خود مختاری اور سالمیت کا ہر قیمت پر تحفظ کریں گے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری بھارت کے غیرذمہ دارانہ رویے پر جواب طلبی کرے ، سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرنا ہوگا۔

وزیراعظم نے تاجک صدر کو بتایا کہ سی پیک کو وسطی ایشیا تک توسیع دینا چاہتے ہیں، انہوں نے بھارت کے ساتھ کشیدگی کے دوران تاجکستان کی جانب سے پاکستان کی بھرپور حمایت پر شکریہ بھی ادا کیا۔

بعدازاں وزیراعظم شہباز شریف ترکیہ، ایران، آذربائیجان اور تاجکستان کا دورہ مکمل کرتے ہوئے دوشنبے سے واپس اسلام آباد پہنچ گئے، انہیں تاجکستان کے نائب وزیراعظم حکیم خلیق زادہ نے ہوائی اڈے پر الوداع کیا تھا، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ اور معاون خصوصی طارق فاطمی بھی ان کے ہمراہ تھے۔