ٹیکس کیسز میں وکلا کو حوالہ جات کتابچے کی شکل میں دینا چاہیے: جج اپیلیٹ ٹریبونل

Published On 31 May,2025 03:35 pm

لاہور: (محمد اشفاق) اپیلیٹ ٹریبونل ان لینڈ ریونیو کے جج محمد محسن ورک نے کہا ہے کہ ٹیکس کیسز میں وکلا کو حوالہ جات کتابچے کی شکل میں دینا چاہیے۔

اپیلیٹ ٹریبونل ان لینڈ ریونیو کے جج محمد محسن ورک نے لاہور ٹیکس بار کی ودہولڈنگ ٹیکس سے متعلق آگاہی لیکچر کی ایک خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اپیلیٹ ٹریبونل میں کیسز دائر کرنے اور ان کی پیروی کے متعلق کھل کر اظہار خیال کیا۔

جج محمد محسن ورک نے کہا کہ اگر کوئی دستاویزات گم ہو جاتی ہیں پھر بعد میں جب آرڈر خلاف آ جاتا ہے تو کیس بحالی کیلئے دلیل دی جاتی ہے کہ ایف بی آر میں متعلقہ دستاویزات لف کر دی تھیں مگر دستاویزات جمع کرانے کی کوئی رسید پیش نہیں کی جاتی، ایف بی آر سے دستاویزات وصولی کی رسید لینے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ وہاں ریکارڈ آف فائل کر دیا جائے اور پھر محکمے کی ذمہ داری ہے کہ وہ دستاویزات کو سنبھال کر رکھے۔

ممبر اپیلیٹ ٹریبونل محمد محسن ورک نے مزید کہا ہے کہ ٹیکس کیسز میں وکلا بہترین تیاری کیساتھ پیش ہوتے ہیں مگر ایک ہی فیصلے میں موجود 6 عدالتی حوالے الگ الگ کر کے پیش کئے جاتے ہیں جبکہ وکلا کو ان تمام حوالہ جات کو ایک کتابچے کی شکل دینا چاہیے اور جج کو فیصلے کا متعلقہ پیرا ہائی لائٹ کر کے دیا جائے، اس کے علاوہ کسی حوالہ جات کتابچے کی شروع میں کیسز کی فہرست بنائی جائے اور صفحات پر نمبر بھی لکھے جائیں۔

اپیلیٹ ٹربیونل ان لینڈ ریونیو کے جج محمد محسن ورک کا یہ بھی کہنا تھا کہ وکلا کتابچے میں حوالہ جات کے خلاصے تحریر کریں اور عدالت کو آگاہ کر دیا جائے کہ یہ آپ کے تحریری دلائل بھی ہیں، اگر فیصلہ خلاف آ جاتا ہے تو بھی وکلا اسی کتابچے کی مدد سے اگلے فورم میں اپنے دلائل اور کیس باآسانی تیار کر سکتے ہیں بلکہ اس بات کی نشاندہی بھی کر سکتے ہیں کہ فلاں نکتے کو نظر انداز کر کے فیصلے حق میں نہیں کیا گیا جس سے وکلا بآسانی اپنا موقف بنچ کے سامنے رکھ سکتے ہیں۔