دہشتگردی کی لہر میں تیزی، مئی میں 85 حملے ریکارڈ، 113 افراد جاں بحق

Published On 02 June,2025 11:14 am

اسلام آباد: (ذیشان یوسفزئی) مئی کے مہینے میں جہاں ہندوستان کے ساتھ جنگ ہوئی اور پورے ماہ میں کشیدگی کی صورتحال رہی وہیں فتنہ الخوارج کی جانب سے ملک بھر میں دہشتگردی کی لہر میں بھی تیزی دیکھی گئی ہے۔

اسلام آباد میں موجود دہشت گردی پر کام کرنے والی تھنک ٹینک پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز کی جانب سے مئی میں دہشتگردی کی رپورٹ جاری کی گئی ہے۔

رپورٹ کے اعداد کے مطابق گزشتہ ماہ میں 85 دہشت گردی حملے ہوئے، حملوں میں 113 افراد جان کی بازی ہار گئے جن میں 52 سکیورٹی اہلکار، 46 شہری اور چار امن کمیٹی کے اراکین شامل تھے، ان دہشت گرد حملوں میں 182 افراد زخمی ہوئے جن میں 130 شہری، 47 سکیورٹی اہلکار اور ایک امن کمیٹی کا رکن شامل تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اپریل کے مقابلے میں مئی کے دوران دہشت گردی کے حملوں میں پانچ فیصد اضافہ ہوا، مئی میں عام شہریوں کے زخمی ہونے میں 145 فیصد اضافہ ہوا ہے، اپریل میں 53 شہری زخمی ہوئے تھے جو کہ مئی میں بڑھ کر 130 ہو گئے جبکہ سکیورٹی اہلکاروں کے زخمی ہونے میں 20 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق اپریل کے مقابلے مئی میں دہشتگردی میں 5 فیصد اضافہ ہوا ہے، اپریل میں ہونے والے حملوں کی تعداد 81 تھی اور گزشتہ ماہ میں 85 حملے ہوئے ہیں۔

تھنک ٹینک کی رپورٹ کے مطابق سکیورٹی فورسز کی جانب سے مختلف علاقوں میں کیے گئے آپریشنز میں 59 فتنہ الخوارج مارے گئے جبکہ پانچ سکیورٹی اہلکار بھی شہید ہوئے، ان کارروائیوں میں 7 سکیورٹی اہلکار اور پانچ جنگجو زخمی بھی ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق سیکورٹی فورسز کی جانب سے 52 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا، مئی کے دوران فتنہ الخوارج نے 19 افراد کو اغوا بھی کیا، مئی کے مہینے میں سکیورٹی اہلکاروں کی اموات میں 78 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دہشتگردی سے سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا رہا، بلوچستان میں 35 دہشت گردانہ حملے ہوئے جن میں 51 افراد جاں بحق اور 100 افراد زخمی ہوئے، اسی طرح بلوچستان میں 9 افراد کو اغوا بھی کیا گیا۔

قبائلی اضلاع (سابقہ فاٹا) میں 22 حملے ہوئے جن میں 45 افراد جان کی بازی ہار گئے اور 58 افراد زخمی ہوئے، خیبر پختونخوا کے باقی اضلاع میں 25 حملے ہوئے جن میں 14 افراد جاں بحق اور 24 افراد زخمی ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق سندھ میں تین دہشت گرد حملے ہوئے جن میں 2 شہری اور ایک سکیورٹی اہلکار جاں بحق ہو گیا جبکہ سب سے زیادہ مشتبہ افراد کو پنجاب سے گرفتار کیا گیا، پنجاب میں 39 مشتبہ دہشتگردوں کو گرفتار کیا گیا۔