واشنگٹن: (دنیا نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت کی مذاکرات سے ہچکچاہٹ معنی خیز ہے۔
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے عالمی خبررساں ادارے اے ایف پی کو دیئے گئے انٹرویو میں پاک بھارت تعلقات، امریکی کردار اور خطے میں امن و استحکام پر تفصیل سے اظہار خیال کیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ جس طرح صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاک بھارت کشیدگی کے دوران جنگ بندی کے لیے حوصلہ افزا کردار ادا کیا اب انہیں چاہیے کہ وہ دونوں ممالک کو جامع اور بامعنی مذاکرات کی میز پر بھی لانے میں فعال کردار ادا کریں۔
بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ مذاکرات کے حوالے سے بھارتی حکومت کی ہچکچاہٹ نہ صرف معنی خیز ہے بلکہ خطے میں خطرناک مثال بھی قائم کر رہی ہے، پاکستان بھارت کے ساتھ دہشت گردی سمیت تمام معاملات پر بات چیت کے لیے تیار ہے لیکن کشمیر کو ایک بنیادی تنازع کے طور پر مذاکرات کی میز پر لانا ناگزیر ہے۔
چیئرمین پی پی پی نے واضح کیا کہ بھارت کی جارحانہ پالیسی کے باعث خطہ نیو نارمل جیسی صورتحال سے دوچار ہو رہا ہے جہاں کسی بھی دہشت گرد حملے کے نتیجے میں کوئی بھی ملک جنگ چھیڑ سکتا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ 1.7 ارب افراد کی تقدیر کو غیرریاستی کرداروں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا، اس غیر یقینی اور غیر متوازن فضا کو معمول کے طور پر قبول کرنا نہ صرف خطرناک ہے بلکہ اسے فوری طور پر ختم کرنا ضروری ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ٹرمپ دور صدارت میں پاک امریکا تعلقات میں بہتری آئی ہے اور دونوں ملکوں کو اس بہتری کو امن کے فروغ کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔
بلاول کی قیادت میں پاکستانی وفد کی امریکا کے اہم اراکین کانگریس سے ملاقاتیں
قبل ازیں چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستانی وفد نے امریکی کانگریس اراکین سے ملاقاتیں کی ہیں جس میں بلاول بھٹو نے پاک بھارت جنگ بندی میں غیر معمولی کردار اور مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے پر امریکی حکام اور ٹرمپ انتظامیہ سے اظہار تشکر کیا۔
بلاول بھٹو کی قیادت میں پاکستانی وفد نے واشنگٹن میں امریکا کے اہم اراکین کانگریس سے ملاقاتیں کی ہیں، پاکستانی وفد چیئرمین امور خارجہ کمیٹی برائن ماسٹ، چیئرمین ذیلی کمیٹی امور خارجہ بل ہوزینگا، کانگریس مین بریڈ شرمین، گریگوری میکس سے بھی ملا۔
اس موقع پر پاک امریکا تعلقات مضبوط بنانے، اقتصادی اور اسٹریٹیجک تعاون بڑھانے پر بھی بات چیت کی گئی اور جنوب ایشیا میں امن واسحتکام کو فروغ دینے کے امور پر بھی گفتگو کی گئی۔
پاکستانی وفد نے سینیٹرز جم بینکس، کرس وان ہولن اور سینیٹر کوری بوکر سے علیحدہ علیحدہ ملاقات کیں۔
پاکستانی وفد کانگریس خارجہ امور ذیلی کمیٹی برائے جنوب اور وسط ایشیا سڈنی کملاگرڈو سے بھی ملا اور رکن کمیٹی برائے خارجہ امور رکن کانگریس ٹام کین جونیئر سے بھی ملاقات کی۔
جن دیگر اراکین کانگریس سے ملاقات کی گئی ان میں امریکی سینیٹر ایلیسا سلوٹکن اور کانگریس مین جان مولینار سے بھی شامل تھے، وفد نے علاقائی امن، بھارتی جارحیت کے حوالے سے پاکستان کا موقف پیش کیا۔
اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کیے جانے کے بھارتی اقدامات کا نوٹس لیا جائے، سابق وزیر خارجہ نے پاک بھارت جنگ بندی کے حوالے سے امریکی قیادت کی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ جارحیت کی بجائے ڈائیلاگ، ڈپلومیسی اور مسئلہ کشمیر کا منصفانہ حل نکالا جانا چاہیے۔
پاکستانی وفد نے جموں و کشمیر تنازعہ کے منصفانہ حل اور مذاکرات پر زور دیا اور کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل چاہتا ہے۔
پاکستان اور امریکا کے تجارتی تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پاک امریکا تجارت دونوں ملکوں کے درمیان تعمیری روابط اورعوام کی بہتری کیلئے پل ہے۔
امریکی کانگریس اراکین نے پاکستان کے اقتصادی استحکام، امن کے اہداف کے لیے حمایت کا اعادہ کیا اور پاکستانی عوام سے اظہار یکجہتی اور معاشی تعاون کی یقین دہانی کرائی۔