لاہور: (دنیا نیوز) امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ تنخواہ دار طبقے نے گزشتہ سال 499 ارب روپے کا ٹیکس ادا کیا، مگر اس طبقے کو اب بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے، تنخواہ دار طبقے پر مزید بوجھ نہ ڈالا جائے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافہ کر دیا گیا ہے، لیکن خواجہ آصف جیسے وزراء اس پر خاموش ہیں، موجودہ حکومت اور اپوزیشن مل کر صرف اپنی تنخواہیں اور مراعات بڑھاتے ہیں، جبکہ غریب اور مڈل کلاس کی زندگی کو اجیرن بنا دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ بجٹ میں تعلیم، صحت اور امن و امان جیسے شعبوں کو نظرانداز کر دیا گیا ہے، جبکہ ہر وقت "ٹیکس، ٹیکس" کی گردان کی جا رہی ہے، سولر سسٹمز پر لگایا گیا ٹیکس واپس لیا جائے اور عوام کو ریلیف دیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ 11 کروڑ پاکستانی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، تعلیم مہنگی ہوتی چلی جا رہی ہے وزیراعظم کہتے رہے تعلیمی ایمرجنسی لگائیں گے آج بھی دو کروڑ بانوے لاکھ بچے سکول سے باہر ہیں، گھوسٹ سکولوں میں کرپشن کا بازار گرم ہے، اگر تعلیم پر پیسے لگاتے تو آج یہ صورتحال نہ ہوتی۔
انہوں نے بتایا کہ موجودہ شرح نمو محض 0.45 فیصد پر آ گئی ہے جو کسان دشمن پالیسیوں کا نتیجہ ہے، کپاس کی کاشت میں 30 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، جو زراعت کے شعبے کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے، بجلی کی قیمتیں کم کرنے کا وعدہ اب تک وفا نہیں ہوا، جبکہ آئی پی پیز پر بات کرنے کے باوجود اس پر کوئی پیشرفت نہیں کی گئی۔
حافظ نعیم الرحمان نے خبردار کیا کہ حکومت ڈیڑھ ہزار ارب روپے کے محصولات میں کمی کا اعتراف کر چکی ہے اور پانچ سو ارب روپے کا مزید ٹیکس لگانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، اگر سود کو آدھا کر دیا جائے اور ایف بی آر کی کرپشن پر قابو پایا جائے تو نہ صرف ٹیکس کا نظام بہتر ہو سکتا ہے بلکہ عوام کو ریلیف بھی دیا جا سکتا ہے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی عوامی مسائل کے حل کیلئے جدوجہد جاری رکھے گی اور عوام کو اس نظام کے خلاف متحد کرے گی جو صرف اشرافیہ کے مفادات کا تحفظ کرتا ہے۔