لاہور:(دنیا نیوز) پاکستان کی پہلی خاتون ٹرین ڈرائیور کا اعزاز حاصل کرنے والی ندا صالح جنہوں نے اس شعبے میں بھی مردوں کو پیچھے چھوڑتے ہوئے ملک کا نام روشن کیا۔
لاہور اورنج لائن ٹرین کو متعارف ہوئے تقریباً 5 سال ہونے کو ہیں اور اس کے افتتاح سے لے کر آج تک کروڑوں مسافروں نے اس ٹرین سے استفادہ کرتے ہوئے پُرسکون سفر کیا۔
خیال رہے وطن عزیز میں مختلف شعبہ جات میں خواتین کیلیے ایک محفوظ اور معاون ماحول فراہم کرکے ان میں نہ صرف اعتماد پیدا کیا جارہا ہے بلکہ خواتین کے لیے روزگار کے نئے دروازے بھی کھولے جارہے ہیں۔
ان میں ایک شعبہ ٹرین ڈرائیونگ کا بھی ہے جس میں لاہور کی ہونہار بیٹی ندا صالح نے اپنی ہمت اور جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس شعبے میں نہ صرف قدم رکھا بلکہ اس میں شاندار کامیابی بھی حاصل کی، انہوں نے اپنی جدوجہد اور کامیابی کے بارے میں بتایا، ان کا کہنا تھا کہ میں نے ٹرانسپورٹیشن انجینئرنگ میں ڈگری حاصل کی ہے۔
ندا صالح کا کہنا تھا کہ مجھے بچپن سے ہی ٹرین چلانے کا شوق تھا تو تعلیم حاصل کرنے کے بعد میں نے اورنج لائن میں بحیثیت انجینئر اپلائی کیا تھا، ان دنوں ٹرین ڈرائیوروں کا ایک بیج تیار ہورہا تھا تو میں اپنے چائینیز مینجمنٹ سے کہا کہ لڑکوں کے ساتھ ساتھ لڑکیوں کے لیے یہ شعبہ ہونا چاہیے جس پر انہوں نے میری حوصلہ افزائی کی۔
انہوں نے بتایا کہ جب میں نے اپنے گھر والوں کو بتایا کہ میں ٹرین ڈرائیور بننا چاہتی ہوں پہلے تو انہوں نے اس پر اعتراض کیا لیکن بعد میں میری ضد اور دلچسپی کو دیکھنے ہوئے رضامندی کا اظہار کیا،ٹرین چلانا آسان نہیں تو کوئی مشکل کام بھی نہیں ہے یہ ایک مکمل ذمہ داری کا کام ہے، سیٹ پر بیٹھنے سے پہلے میں تمام سروسنگ اور مینٹی ننس چیک کرکے مطمئن ہونے کے بعد تمام تر ایس او پیز کے ساتھ ٹرین کو آپریٹ کرتی ہوں۔
واضح رہے کہ اورنج لائن ٹرین علی ٹاؤن سے ڈیرہ گجراں تک 26 اسٹیشن سے ہر پانچ منٹ بعد روزانہ صبح 6 بجے سے رات 10 بجے تک سفر کرتی ہے۔