لاہور: (دنیا نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے سموگ تدارک کیس میں ہدایت کی ہے کہ ترقیاتی منصوبے شروع کرنے سے پہلے شہریوں کے لیے متبادل راستوں کا بندوبست کیا جائے۔
جسٹس شاہد کریم نے ہارون فاروق سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی، ڈی جی واسا پنجاب اور ایم ڈی واسا لاہور ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے ڈی جی واسا سے استفسار کیا کہ لاہور کا حال آپ نے دیکھا ہے؟ ترقیاتی کاموں میں تاخیر کی وجہ سے شہریوں کے کام متاثر ہو رہے ہیں، جن کے کام متاثر ہو رہے ہیں، ان کو معاوضہ کون دے گا؟
ڈی جی واسا پنجاب نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ سارے منصوبے عوام کی فلاح کے لیے کیے جا رہے ہیں، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ ٹھیک ہے، آپ نے ڈرینج کے کام کرنے ہیں، لیکن لوگوں کو متبادل راستہ بھی دینا ہے، یہ تو نہیں ہو سکتا کہ سڑک اکھاڑ دیں اور پھر بھول جائیں، کم از کم لوگوں کو کاروبار اور گھروں کو جانے کا راستہ تو دینا ہے۔
عدالت نے مزید کہا کہ اچھی بات ہے واسا ایک اتھارٹی بن گئی ہے، ذمہ داری بھی بڑھ گئی ہے، ان لوگوں کا کیا کریں جن کا جینا محال ہو گیا ہے؟ ہم سب پبلک سرونٹ ہیں اور عوام کی سہولت کے لیے کام کرنا ہے۔
سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ ایک علاقے میں گیس اور پانی کی پائپ لائن توڑ دی گئی ہے، جس پر عدالت نے ممبر کمیشن کو ہدایت کی کہ جب تک متبادل انتظامات نہ ہوں، کام شروع نہ کریں، عدالت نے مزید ہدایت کی کہ ٹھیکیداروں کو ان اقدامات کا پابند بنایا جائے۔
ڈی جی واسا پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ انہیں بھی اس طرح کی شکایات موصول ہوتی رہتی ہیں، عدالت نے ہدایت کی کہ سڑک اکھاڑنے سے قبل ٹریفک کے متبادل راستے کا بندوبست کیا جائے اور گلیوں میں سے ٹریفک گزارنے سے گریز کیا جائے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ محکمہ ماحولیات کا ان منصوبوں میں اہم کردار ہوتا ہے، لیکن وہ خاموش ہیں، بارش نہ ہو تو دھول کی وجہ سے ہوا بہت خراب ہو جاتی ہے، ڈی جی واسا کو ہدایت کی جاتی ہے کہ آئندہ منصوبوں میں ان تمام معاملات کو مدنظر رکھا جائے۔