اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ آف پاکستان نے استاد کی جعلی ڈگری سے متعلق کیس میں ٹیچر صفت اللہ کیخلاف خیبر پختونخواہ حکومت کو ریکارڈ جمع کرانے کا حکم دیدیا۔
دوران سماعت جسٹس حسن رضوی نے ریمارکس دیئے کہ حکومت کو نوکری دینے سے پہلے ڈگری کی تصدیق کرنی چاہیے تھی، ڈگری کی تصدیق کرانے میں کتنا وقت لگتا ہے؟
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل نے مؤقف اپنایا کہ ڈگری کی تصدیق نوکری کے بعد ہوتی ہے، صفت اللہ نے جس مدرسہ کی ڈگری دکھائی وہ غیر رجسٹرڈ تھا۔
ٹیچر صفت اللہ نے مؤقف اختیار کیا کہ میری نوکری میرٹ پر ہوئی، محکمانہ انکوائری میرے حق میں ہوئی۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے استفسار کیا کہ 2019 سے آج 2025 ہو گیا خیبر پختونخواہ حکومت نے آج تک کیا کیا؟ ایڈیںشنل ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ صفت اللہ کو شوکاز دیا تو دوسرے مدرسہ سے ڈگری پیش کردی۔
بعدازاں سپریم کورٹ آف پاکستان نے کیس کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت ملتوی کردی۔