راولپنڈی: (دنیا نیوز) فتنہ الخوارج کے درمیان پے در پے ناکامیوں کے بعد اندرونی اختلافات شدت اختیار کر گئے، پچھلے تین ماہ میں فتنہ الخوارج کی جانب سے بھیجے جانے والے دہشت گرد بارڈر کراسنگ کے دوران ہی مارے گئے۔
سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ ان جتھوں کے مارے جانے سے خارجی سرغنہ سخت تذبذب اور اندرونی ناچاکی کا شکار ہیں، خارجی نور ولی بارہا اپنے پیادہ خارجیوں کو ان ہونے والے بھاری نقصانات کی وجہ سے موبائل فون وغیرہ کے استعمال سے دور رہنے کی سخت ہدایات بھی دے چکا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ خارجی سرغنہ اپنے دہشت گردوں کو مساجد، عوامی حجرات اور غیر قانونی افغان جو عام آبادی میں رہتے ہیں، ان کے گھروں کو دہشت گرد مواد بنانے اور چھپنے کے لئے استعمال کرنے کے احکامات دے چکے ہیں۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق اس کا مقصد عام لوگوں میں گھل مل کر رہنے اور سیکورٹی فورسز کے دہشت گردوں کے خلاف ان جگہوں پر ایکشن کی صورت میں عوام کو ڈھال کے طور پر استعمال کرنا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ مساجد اور حجرات کے استعمال سے دہشت گرد کسی بھی ممکنہ نقصان کی صورت میں آسانی سے عوام کو نشانہ بنانے کا جھوٹا بیانیہ بنا لیتے ہیں، پچھلے دنوں خارجی عبدل صمد کے انکشافات بھی یہ بات واضح کرتے ہیں کہ مساجد اور حجرات کو بم بنانے اور خارجیوں کے چھپنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔
مصدقہ ذرائع کے مطابق سوشل میڈیا پر عام لوگوں خاص طور پر چھوٹے بچوں کی جھوٹی، اے آئی جنریٹڈ اور پرانی ویڈیوز اور تصاویر چلا کر لوگوں کو گمراہ کرنے کا خارجیوں کا پرانا ہتھکنڈہ بھی خارجی سرغنہ کی نئی ہدایات میں شامل ہے۔
سکیورٹی ذرائع نے انکشاف کیا کہ خارجی سرغنہ نے پاکستان میں موجود غیر قانونی افغان شہریوں کو حملوں میں زیادہ تعداد میں شامل کرنے کی بھی واضح ہدایات دے دی ہیں، حالیہ دیر اور جنوبی وزیرستان کے دہشت گردانہ حملوں میں زیادہ تعداد افغانستان سے آئے دہشت گردوں کی تھی۔
واضح رہے کہ سیکیورٹی فورسز خارجیوں اور ان کے سہولتکاروں کے پاکستان سے صفایا کے لئے پوری طرح تیار اور پر عزم ہیں۔
یاد رہے کہ وزیراعظم شہبازشریف نے کل ہی کہا ہے کہ افغانستان دہشت گردوں اور پاکستان میں کسی ایک کا انتخاب کر لے، دہشت گردی کا بھرپور جواب جاری رہے گا اور اِس میں کسی قسم کا کوئی ابہام برداشت نہیں کیا جائے گا، ملک میں دہشت گردی کرنے والے دہشت گردوں کے سرغنہ اور سہولت کار افغانستان میں ہیں اور ان کی پُشت پناہی ہندوستان کر رہا ہے۔
وزیراعظم نے واضح کیا کہ دہشت گردی کے واقعات میں افغان باشندے شامل ہیں جو افغانستان سے پار آ کر پاکستان میں دہشت گردی کر رہے ہیں، غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم افغان باشندوں کا جلد انخلا انتہائی اہم ہے۔