سیلاب سے اوچ شریف میں ہر طرف تباہی، پاکپتن میں ستلج کے کٹاؤ سے پورا گاؤں دریا برد

Published On 23 September,2025 09:54 am

لاہور، ملتان، سکھر: (دنیا نیوز) پنجاب میں سیلاب سے ہر طرف تباہی کے مناظر آ رہے ہیں، ملتان میں کروڑوں روپے کی گندم سیلاب سے برباد ہو گئی، اوچ شریف میں بیوہ خاتون چھ بچوں کے ساتھ کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہو گئی۔

اوچ شریف کی بستی کھوکھراں میں فضیلہ کا شوہر سیلاب میں مویشیوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرتے ہوئے ڈوب گیا، مویشی ریلے میں بہہ گئے، سامان اور گھر بھی پانی کی نذر ہو گئے، سر پر چھت ہے نہ کھانے کے لیے کوئی سامان بچنے سے فاقوں کی نوبت آ گئی۔

علاوہ ازیں موٹروے پولیس نے بتایا کہ ملتان سے جھانگڑہ تک موٹر وے 5 گیارویں روز بھی بند ہے، موٹروے 20 کلومیٹر کے ایریا میں 13 سے زائد مقامات پر متاثر ہوئی ہے، پانی کا بہاو کم ہونے پر ہی موٹروے کی بحالی کا کام شروع کیا جائے گا۔

لودھراں میں محکمہ انہار نے بتایا کہ جالالپور پیروالا میں نوراجہ بھٹہ کے بند میں پڑنے والے شگاف کو پر کرنے کا کام جاری ہے، دریائے ستلج کا پانی موٹروے اور درجنوں بستیوں کو متاثر کر رہا ہے۔

پاکپتن میں ستلج کے کٹاؤ سے گائوں باقر کے مکمل دریا برد ہو گیا، کٹائو کو روکنے کی تمام تر کوششیں ناکام ہو گئیں، زمینی کٹائو روکنے کیلئے ہیوی مشینری استعمال کی جا رہی ہے۔

متاثرہ گائوں کے لوگ نقل مکانی کر کے محفوظ مقام پر منتقل ہو چکے ہیں۔

ادھر علی پور، سیت میں پاسکو حکام کی مبینہ غفلت سے کروڑوں روپے مالیت کی گندم سیلاب کی نذر ہو گئی، سیت پور میں پاسکو کے2 بڑے مراکز سیلابی پانی کی لپیٹ میں آئے، گندم کی ہزاروں بوریاں خراب ہوگئیں، پی ڈی ایم اے کی جانب سے سیلاب کی پیشگی وارننگ بھی دی گئی تھی، پھر بھی پاسکو حکام بروقت حفاظتی اقدامات نہ کر سکے۔

دوسری طرف دریائے سندھ میں کوٹری بیراج پر پانی کی آمد مزید بڑھ گئی۔

فلڈ فور کاسٹنگ ڈویژن کے مطابق گڈو بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے مگر پانی کم ہو کر 2 لاکھ 40 ہزار کیوسک پر آگیا۔

رپورٹ کے مطابق سکھر بیراج پر بہاؤ کم ہو کر معمول پر آ گیا جب کہ کوٹری بیراج پر پانی کی آمد مزید بڑھ گئی ہے اور بہاؤ 3 لاکھ 76 ہزار کیوسک ہوگیا ہے۔

تربیلا کے بعد منگلا ڈیم بھی بھرنے کے قریب ہے اور 98 فیصد تک بھر چکا جس کے بعد منگلا ڈیم میں صرف 2 فٹ مزید پا نی ذخیرہ کرنے کی گنجائش باقی رہ گئی۔

ادھر سندھ میں نوڈیرو کا گاؤں مٹھو کھڑو دریائے سندھ کے سیلابی پانی کی لپیٹ میں آ گیا، سیلابی پانی گھروں میں پانی داخل ہو گیا، لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

اہل علاقہ کے مطابق متاثرین کی نقل مکانی کیلئے نہ کشتیوں کا انتظام اور نہ ہی کوئی کیمپ لگایا گیا ہے۔

ستلج میں درمیانے سے نچلے درجے کی سیلابی صورتحال برقرار

پی ڈی ایم اے پنجاب کے ڈی جی عرفان علی کاٹھیا نے بتایا ہے کہ پنجاب کے دریاؤں میں پانی کا بہاؤ معمول پر آ گیا ہے، صرف ستلج میں درمیانے سے نچلے درجے کی سیلابی صورتحال برقرار ہے۔

سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بھی پانی کی سطح میں واضح کمی ہو رہی ہے۔

دریائے ستلج میں درمیانے سے نچلے درجے کی سیلابی صورتحال برقرار ہے، دریائے ستلج گنڈا سنگھ والا کے 83 مقام پر پانی کا بہاؤ ہزار کیوسک ہے، دریائے ستلج سلیمانکی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 81 ہزار کیوسک ہے۔

دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 36 ہزار کیوسک ہے، خانکی ہیڈ ورکس کے مقام پر پانی کا بہاؤ 29 ہزار کیوسک ہے، قادر اباد کے مقام پر پانی کا بہاؤ 25 ہزار کیوسک ہے، ہیڈ تریموں کے مقام پر پانی کا بہاؤ 31 ہزار کیوسک ہے۔

پنجند کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 11 ہزار کیوسک ہے۔

دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 6 ہزار کیوسک ہے، شاہدرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 5 ہزار کیوسک ہے، بلوکی ہیڈ ورکس کے مقام پر پانی کا بہاؤ 24 ہزار کی کیوسک ہے، ہیڈ سدھنائی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 26 ہزار کیوسک ہے۔

ڈیرہ غازی خان ڈویژن کی رود کوئیوں میں بہاؤ نہیں ہے، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بحالی کے اقدامات جاری ہیں۔