پیرس: (ویب ڈیسک) فرانسیسی حکومت نے کل شروع ہونے والے فرینچ اوپن ٹینس ٹورنامنٹ میں میچ دیکھنے کے لیے روزانہ صرف ایک ہزار شائقین کو سٹیڈیم میں جانے کی اجازت دی ہے۔
فرنچ اوپن کے منتظمین کو امید تھی کہ انہیں 5 ہزار شائقین کے داخلے کی اجازت مل جائے گی۔ ٹورنامنٹ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے چار ماہ کی تاخیر سے منعقد ہو رہا ہے۔
اس سے قبل 20 ہزار شائقین کی گنجائش والے سٹیڈیم میں ساڑھے 11 ہزار شائقین کے داخلے کا اعلان کیا گیا تھا۔ اب حکومت کے اصرار پر یہ تعداد کم کر کے صرف ایک ہزار تک محدود کر دی گئی ہے۔
فرانس کے وزیرِ اعظم یان کاسٹیکس کا اصرار تھا کہ ٹورنامنٹ پر وہی قواعد اور ضوابط لاگو ہوں گے جو کرونا وائرس کے ریڈ زونز میں نافذ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم رونالڈ گیروز پر بھی وہی قواعد لاگو کریں گے۔ جو باقی جگہوں پر ہیں۔ حاضری پانچ ہزار سے کم کر کے صرف ایک ہزار ہو گی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس تعداد میں منتظمین، میڈیا، کھلاڑی اور اسٹاف کے ارکان شامل نہیں ہیں۔ گزشتہ برس ٹورنامنٹ میں شائقین کی حاضری پانچ لاکھ 20 ہزار کے قریب تھی۔
کورونا وائرس کے باعث کیے گئے اس فیصلے سے منتظمین کو مالی نقصان کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔ گزشتہ برس فرنچ ٹینس فیڈریشن کی کا آمدنی کا 80 فیصد حصہ یعنی 25 کروڑ 54 لاکھ یوروز رولانڈ گیروز سے ہی حاصل ہوا تھا۔
دو ہفتے قبل نیویارک میں منعقد ہونے والے یو ایس اوپن ٹینس کے منتظمین نے شائقین کے داخلے پر مکمل پابندی عائد کر دی تھی۔ رواں برس ومبلڈن اوپن ٹینس دوسری جنگ عظیم کے بعد پہلی دفعہ ملتوی کی گئی ہے۔
اس سال نووک جوکووچ دوسری بار فرینچ اوپن جیتنے کے لے کھیل رہے ہیں۔ اگر وہ یہ ٹورنامنٹ اپنے نام کرنے میں کامیاب ہو گئے تو یہ ان کا 18 واں گرینڈ سلیم ہو گا۔
جب کہ دفاعی چیمپئن رافیل نڈال 13ویں بار فرینچ اوپن جیتنے کے لیے کورٹ میں اتریں گے۔ وہ اپنا پہلا میچ سویڈن کے مائیکل یامیر کے خلاف کھیلیں گے۔ راجر فیڈرر نے رواں برس فرینچ اوپن میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
خواتین کی دفاعی چیمپئن ایشلی بارٹی اور یو ایس اوپن کی چیمپئن ناؤمی اوساکا نے بھی ٹورنامنٹ میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔