کوئٹہ: (ویب ڈیسک) قومی ہاکی ٹیم کی کھلاڑی شاہدہ رضا اپنے معذور بیٹے کے علاج کی غرض سے بیرون ملک جانے کی کوشش میں موت سے جا ملی۔
اٹلی میں کشتی ڈوبنے کے حادثے میں جاں بحق ہونے والی قومی ہاکی ٹیم کی کھلاڑی شاہدہ رضا کی بہن سعدیہ رضا نے غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جسمانی طور پر معذور بیٹا شاہدہ رضا کی سب بڑی مجبوری تھی ان کا ارمان تھا کہ ان کا بیٹا اپنے پیروں پر کھڑا ہو جائے اور دوسرے بچوں کی طرح کھیلے کودے۔
انہوں کہا کہ شاہدہ رضا انتہائی خوش مزاج تھیں، وہ دوسروں کو ہنساتی تھیں لیکن اپنے معذور بیٹے کیلئے روتی تھیں اور ان کی خواہش تھی کہ بس اس کا علاج ہو جائے، میری بہن اب دنیا میں نہیں رہی، لیکن ہماری درخواست ہے کہ ان کی لاش کو واپس لانے میں ہماری مدد کی جائے۔
شاہدہ رضا کی بہن نے مزید کہا کہ شاہدہ کے بعد ہم 3 بہنیں ہیں اور ہمارا ایک بھائی ہے جس کی عمر 13سال ہے، شاہدہ مجھ سے 4 سال بڑی تھیں اور وہ ہماری بہن نہیں بلکہ دوست تھیں اور ایک باہمت انسان ہونے کے ناطے وہ ہمیشہ ہمیں خوش رکھنے کیلئے ہنساتی تھیں۔
وہ اپنے بچے کیلئے غمگین رہتی تھیں، ان کے بیرون ملک جانے کا اس کے علاوہ کوئی مقصد نہیں تھا کہ وہ وہاں جاکر کچھ پیسے کمائیں اور کسی طرح اپنے بچے کو وہاں بلا کر اس کا علاج کروا سکیں، شاہدہ ترکی قانونی طور پر گئی تھی اور ہماری وہاں ان کے ساتھ بات بھی ہوئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: اٹلی کشتی حادثے میں قومی ہاکی ٹیم کی کھلاڑی شاہدہ رضا بھی جاں بحق
سعدیہ رضا نے بتایا کہ شاہدہ وہاں بالکل اکیلی تھیں اور ترکی سے آگے کن لوگوں کے ساتھ گئیں ان کے بارے میں ہمیں کوئی پتہ نہیں تاہم کشتی میں سفر کے دوران ان کی کال آئی تھی، سفر کے چوتھے روز وہ بہت خوش تھیں اور کہہ رہی تھیں کہ بس وہ تھوڑی دیر میں پہنچنے والی ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ وہ اس پر بار بار اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کر رہی تھیں اور اس کال کے بعد ان سے کوئی رابطہ نہیں ہوا، شاہدہ کی موت کی خبر انہیں انٹرنیٹ کے ذریعے ملی اور یہ ایک ایسی خبر تھی کہ جو ہمارے لیے قیامت سے کم نہیں تھی۔
قومی کھلاڑی شاہدہ رضا کون تھی؟
اٹلی میں کشتی کے حادثے میں زندگی کی بازی ہارنے والی شاہدہ رضا کا تعلق کوئٹہ کے علاقے مری آباد سے تھا اور وہ ہزارہ برادری سے تعلق رکھتی تھیں، ان کی قریبی رشتہ دار سمیعہ نے بتایا کہ شاہدہ نے 2003 سے سپورٹس میں حصہ لینا شروع کیا اور جنون کی حد تک محبت کے باعث کھیلوں کو اپنا اوڑھنا بچھونا ہی بنا لیا۔
بلوچستان ہاکی ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری سید امین نے بتایا کہ شاہدہ رضا نے سکول کے زمانے سے ہاکی کھیلنا شروع کی، جب وہ کالج میں تھیں تو انھوں نے بلوچستان سے ہاکی ٹیم کی نمائندگی کی، چونکہ وہ محنت کرنے والی کھلاڑی تھی اس لیے انھوں نے فٹ بال کے میدان میں بھی نام پیدا کر دیا۔
ان کی ساتھی کھلاڑی اقصیٰ نے بتایا کہ وہ اور شاہدہ دونوں پاکستان آرمی کی جانب سے فٹ بال کھیلتی تھیں، ان کا شمار بلوچستان کے فٹ بال کے سب سے سینئر کھلاڑیوں میں ہوتا تھا، شاہدہ نے ہاکی اور فٹ بال دونوں میدانوں میں نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی بلوچستان کی نمائندگی کی۔