فرانس : (ویب ڈیسک ) پیرس میں 48 گھنٹوں کے اندر ہونے والی شدید بارش نے اولمپکس کے آغاز کے ساتھ ہی چوہوں کا ایک نیا سیلاب پیدا کردیا، انتظامیہ کودریائے سین میں آلودگی کے سبب ٹرایتھلون مقابلے منسوخ کرنا پڑگئے۔
عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق پیرس اولمپکس کی تیاریوں کے آغاز سے لے کر افتتاحی تقریب تک پیرس کے لوگوں کی نقل و حرکت پر پابندیوں کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا، اولمپکس کمیٹی کو ایک متنازع کنسرٹ پیش کرنے اور پیروڈی پر مبنی توہین آمیز پروگرام پیش کرنے پر انتظامیہ پر دنیابھر سے تنقید کی گئی۔
ان مقابلوں کے دوران شرکاء اور مداحوں کی مشکلات میں اس وقت اضافہ ہوا جب پیرس میں 48 گھنٹوں کے اندر ہونے والی شدید بارش کے بعد چوہوں کا ایک نیا سیلاب امڈآیا۔
32 کھیلوں میں حصہ لینے والے 206 ممالک کی نمائندگی کرنے والے ساڑھے دس ہزار مرد اور خواتین ایتھلیٹس کی فالونگ کرنے کے لیے سکرینوں کے سامنےجانا پڑا، چوہوں کی بڑھتی تعداد نے پیرس 2024 کے اولمپک گیمز کو ایک حقیقی خطرے سے دوچار کردیا ہے۔
برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق فرانس کے دارالحکومت میں 48 گھنٹوں کے اندر ہونے والی شدید بارش 2 انچ 1 سینٹی میٹر کی سطح تک پہنچ گئی، جس کی وجہ سے تقریباً 60 لاکھ "بلی کے سائز کے بڑے" چوہے نکل آئے، زیر زمین بل پانی بھرجانے سے چوہوں کو باہرنکلنا پڑا۔
انہوں نے چوہوں کو نہ صرف ریستوران اور بارز میں گھستے ہوئے دیکھا خوف زدہ شائقین جو پوری دنیا سے کھیلوں کے ایونٹ میں شرکت کے لیے آئے تھے چوہوں سے ہونےوالے صحت کے خطرات کی وجہ سےپہلے ہی کھیلوں کے مقابلوں کو متاثر کر رہے تھے۔
اس سلسلے میں منتظمین نے دریائے سین میں آلودگی کی سطح زیادہ ہونے اور کھلاڑیوں کو اتوار اور پیر کو ٹریننگ سے روکنے کے باعث منگل، کل بدھ تک ٹرائیتھلون مقابلے (تیراکی، سائیکلنگ، دوڑ) منسوخ کر دیے۔
پیرس دنیا میں چوہوں کی سب سے بڑی آبادی میں سے ایک ہے، جو دارالحکومت کی 2.2 ملین کی آبادی سے دو سے ایک سے زیادہ ہے، چوہے روشنی کے شہر کی سجاوٹ کا حصہ بن چکے ہیں جہاں سالانہ 44 ملین سیاح آتے ہیں، یہ چوہے پیرس کی سڑکوں پر بھی یلغار کر چکے ہیں اور رہائشیوں اور آنے والوں کا یکساں مقابلہ کر رہے ہیں۔
پچھلے سال اس رجحان کا مقابلہ کرنے کی اپنی کوششوں میں پیرس کی میئر، این ہڈالگو نے ان چوہوں کا مطالعہ کرنے کے لیے ایک کمیٹی قائم کرنے کی تجویزپیش کی گئی تھی۔
فرانسیسی دارالحکومت میں لاکھوں چوہوں کےبلوں سے نمٹنے کے لیے مقامی حکام برسوں سے کوشش کر رہے ہیں مگر انہیں کوئی فائدہ نہیں ہوا۔