ممکن ہے یہ تحریر آپ کو ان لوگوں میں شامل ہونے سے بچا دے، جنہیں لٹنے کے بعد پچھتاوا ہوا۔
لاہور: (دنیا نیوز) انٹرنیٹ جہاں معلومات اور تفریح کا بہت بڑا ذریعہ ہے وہاں اس پر فراڈیے بھی ہر وقت سرگرم رہتے ہیں۔ وہ انٹرنیٹ پر آپ کی تمام سرگرمیوں پر نظر رکھتے ہیں اور موقع ملتے ہی آپ کودھوکا دے کر لوٹ لیتے ہیں۔ آج کل انٹرنیٹ پر 8 قسم کے فراڈ زیادہ کیے جا رہے ہیں۔ ان کی تفصیل دی جا رہی ہے تاکہ آپ انٹرنیٹ استعمال کرتے ہوئے محتاط رہیں اور اگر کوئی فراڈیا آپ کو دھوکا دینے کی کوشش کرے تو آپ اس مضمون میں دیے گئے طریقوں پر عمل کر کے لٹنے سے بچ جائیں۔
فری ٹرائل آفر کا فراڈ
آپ کسی حیران کن چیز کو ایک مہینہ مفت آزمائشی طور استعمال کرنے کی پیش کش دیکھتے ہیں۔ یہ عموماً دانتوں کو سفید کرنے والی کوئی چیز ہوتی ہے یا وزن کم کرنے کا پروگرام۔ کہا جاتا ہے کہ آپ کو صرف وہ رقم ادا کرنا ہو گی جو اس چیز کو آپ تک پہنچانے میں خرچ ہوگی۔ ایسی پیشکشوں کے ساتھ باریک لفظوں میں لکھی تحریر غور سے پڑھیے۔ ایسی پیشکشوں کے ساتھ کسی عورت یا مرد کی گواہی بھی دی گئی ہوتی ہے کہ اس نے یہ چیز استعمال کی اور یہ واقعی مفت پیش کی جا رہی ہے۔ ایسی کسی بھی گواہی پر آنکھیں بند کرکے یقین نہیں کیجیے۔
ہاٹ سپاٹ فراڈ
آپ کسی ائیرپورٹ یا کافی شاپ میں بیٹھے ہیں اور مقامی وائی فائی زون سے لاگ ان ہو جاتے ہیں۔ جب آپ کنیکٹ ہوتے ہیں تو سب کچھ ٹھیک دکھائی دیتا ہے۔ یہ ویب سائٹ بظاہر قانونی ہوتی ہے۔ حقیقت میں قریب ہی موجود کوئی بدمعاش اپنے لیپ ٹاپ سے اسے چلا رہا ہوتا ہے۔ اگر وہ سائٹ ’’مفت‘‘ ہو تو وہ بدمعاش خاموشی سے آپ کے بینک، کریڈٹ کارڈ اور دوسری پاس ورڈ انفارمیشن کھوج رہا ہوتا ہے۔ اگر وہ خریداری کی جعلی ویب سائٹ ہے تو بدمعاش خریداری کے لیے آپ کی ادائی کی تمام تفصیلات حاصل کرکے دوسرے بدمعاشوں کو فروخت کر دیتا ہے۔ جعلی وائی فائی ہاٹ سپاٹ آج کل عام ہو رہے ہیں اور یہ جاننا مشکل ہے کہ حقیقی وائی فائی ہاٹ سپاٹ کون سا ہے۔ اس بات کا یقین کیجیے کہ آپ کے کمپیوٹر کی سیٹنگ ایسی نہیں ہے کہ وہ خود بخود نان پریفرڈ نیٹ ورکس سے کنیکٹ ہو جائے۔ اگر آپ سفر پر جا رہے ہیں تو اپنے کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ کی تفصیلات کسی وائی فائی نیٹ ورک کی خریداری کے لئے استعمال نہ کیجیے یا پھر ائیرپورٹ پر خدمات مہیا کرنے والوں کا ایڈوانس اکاؤنٹ بنا لیجیے۔ عوامی ہاٹ سپاٹس سے اپنے بینک اکاؤنٹ استعمال نہیں کیجیے یا انٹرنیٹ شاپنگ نہیں کیجیے۔ اگر ضروری ہو تو پہلے یقین کر لیجیے کہ نیٹ ورک محفوظ ہے۔
ٹویٹر کے ذریعے انعامی مقابلے کا فراڈ
آپ کو ٹویٹر پر اپنے کسی فالوور کی طرف سے ایک ٹویٹ موصول ہوتی ہے۔ اس میں آپ کو آئی پیڈ یا کسی دوسری قیمتی چیز کو جیتنے کے لیے مقابلے میں شریک ہونے کی ترغیب دی گئی ہوتی ہے۔ آپ اس لنک پر کلک کرتے ہیں تو وہ آپ کے کمپیوٹر میں ’’بوٹ‘‘ یعنی سافٹ وئیر روبوٹ کو ڈاؤن لوڈ کر دیتا ہے جو آپ کے کمپیوٹر کو ’’زومبیوں‘‘ کے بوٹ نیٹ سے جوڑ دیتا ہے جسے سکیمر سپیم ای میل بھیجنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ فراڈیے ٹویٹر پر ٹویٹ کرنے کے لیے یو آر ایل کو مختصر بنانے والی سروسز کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ چونکہ مختصر یو آر ایل سے اصل یو آر ایل کا پتا نہیں چلتا، اس لیے فراڈیے اس سے فائدہ اٹھا کر لوگوں کو دھوکا دے رہے ہیں۔ آن لائن فراڈ کی وارداتیں روکنے کے لیے سرگرم ایک امریکی ماہر جوش جارج کہتے ہیں کہ ٹویٹر پر اپنے کسی فالوور کی طرف سے بھیجے گئے لنک پر کلک کرنے سے پہلے اس کے پروفائل کا جائزہ لیں۔ اگر وہ ہزاروں لوگوں کو فالو کر رہا ہے مگر کوئی اسے فالو نہیں کر رہا تو جان لیجیے کہ وہ ایک بوٹ ہے۔
آپ کا کمپیوٹر خراب ہے اور ہم مدد کر سکتے ہیں
ایک ونڈو اچانک ابھرتی ہے جس میں بظاہر قانونی اینٹی وائرس پروگرام کے بارے میں بتایا گیا ہوتا ہے جیسے کہ ’’اینٹی وائرس ایکس پی 2010‘‘ یا ’’سکیورٹی ٹول‘‘ اور آپ کو خبردار کیا گیا ہوتا ہے کہ آپ کے کمپیوٹر میں ایک خطرناک بگ داخل ہو چکا ہے۔ آپ کو ترغیب دی جاتی ہے کہ ایک لنک پر کلک کریں تاکہ آپ کے کمپیوٹر کی سکیننگ شروع ہو جائے۔ آپ کلک کر دیتے ہیں اور بظاہر وائرس کا پتا بھی چل جاتا ہے۔ اب وہ کمپنی آپ سے کہتی ہے کہ اپنے کمپیوٹرمیں موجود وائرس ختم کروائیں جس کی فیس 50 ڈالر ہوتی ہے۔ ہوتا یہ ہے کہ جب آپ لنک پر کلک کرتے ہیں تو وہ جعل ساز کمپنی آپ کے کمپیوٹر میں ایک میل وئیر انسٹال کر دیتی ہے۔ اس نے وائرس ختم کرنا نہیں ہوتا البتہ آپ کا کریڈٹ کارڈ نمبر چرا کر آپ کے اکاؤنٹ سے ساری رقم لوٹ لیتی ہے جبکہ آپ کے کمپیوٹرکا بھی ستیاناس ہو چکا ہوتا ہے۔ اگر کوئی پوپ اپ ونڈو آپ کو خبردار کرے کہ آپ کے کمپیوٹر میں وائرس آ چکا ہے تو اس میں موجود کسی بھی لنک پر کلک کیے بغیر اس ونڈو کو بند کر دیجیے۔ اس کے بعد کسی اصل اینٹی وائرس پروگرام کے ذریعے اپنے پورے سسٹم کو سکین کیجیے۔
ڈائل کیجیے اور ڈالر کمائیے
آپ کو اپنے بینک کی طرف سے ایک ٹیکسٹ میسج ملتا ہے جس میں کہا جاتا ہے کہ ایک مسئلہ پیدا ہو گیا ہے جسے حل کرنے کے لیے آپ کو کال کرکے اپنے اکاؤنٹ کے بارے میں کچھ معلومات مہیا کرنا پڑیں گی۔ ایسے ٹیکسٹ میسج میں یہ بھی لکھا ہو سکتا ہے کہ آپ نے کسی بہت ساری شاخوں والے سٹور کا انعامی سرٹیفکیٹ جیت لیا ہے، اسے حاصل کرنے کے لیے فلاں مفت کال والے نمبر پر کال کیجیے۔ جس بینک کی طرف سے آپ کو وہ ٹیکسٹ میسج آتا ہے، وہ اصل میں کوئی فراڈیا ہوتا ہے۔ اسے توقع ہوتی ہے کہ آپ دھوکے میں آ کر اسے اپنے اکاؤنٹ کی تفصیل بتا دیں گے۔ اسی طرح گفٹ سرٹیفکیٹ بھی جعلی ہوتا ہے۔ جب آپ دیے گئے نمبر پر کال کرتے ہیں تو آپ سے کہا جاتا ہے کہ یا تو آپ کو رسالوں کا خریدار بننا ہوگا یا اپنا انعام حاصل کرنے کے لیے ڈاک کا خرچ بھیجنا ہوگا۔ اس فراڈ کو ’’سمشنگ‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ لفظ ای میل کے ذریعے لوگوں کو لوٹنے کے حربے ’’فشنگ‘‘ اور ’’ایس ایم ایس‘‘ کو ملا کر بنایا گیا ہے۔ انٹرنیٹ پر فراڈ کرنے والے لوگ جنہیں سکیمرز کہا جاتا ہے سمارٹ فون ریوولوشن کا غلط فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ انہیں توقع ہوتی ہے کہ آپ کو اپنے فون پر ٹیکسٹ میسج ملے گا تو آپ اس بات کی کھوج لگانے کی کوشش نہیں کریں گے کہ اسے واقعی بینک ہی نے بھیجا ہے یا کسی فراڈیے نے۔ چونکہ اکثر بینک اور کاروباری ادارے ٹیکسٹ میسج کے ذریعے آپ کو اطلاعات فراہم کرتے ہیں اس لیے فراڈ کی غرض سے بھیجا گیا وہ ٹیکسٹ میسج حقیقت لگتا ہے۔
خیراتی ادارے کے نام پر فراڈ
آپ کو ایک ای میل ملتی ہے جس میں ہیٹی یا کسی دوسرے ترقی پذیر ملک کے ایک ایسے یتیم بچے کی دردناک تصویر ہوتی ہے جو غذا کی کمی کی وجہ سے انتہائی کم زور ہو چکا ہے۔ اس کے ساتھ التجا کی گئی ہوتی ہے کہ ’’براہِ مہربانی آج ہی زیادہ سے زیادہ نقد امداد دیجیے‘‘۔ اس ای میل میں کہا گیا ہوتا ہے کہ فلاحی کام جلد کرنے کے لیے آپ رقم کسی تیز رفتار ذریعے سے بھیجیں۔ اس کے ساتھ ہی آپ کی ذاتی معلومات یعنی پتا اور بینک اکاؤنٹ نمبر وغیرہ بھی مانگے جاتے ہیں۔ مالی مدد کی یہ درخواست فراڈ ہوتی ہے اور اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ آپ کے بینک اکاؤنٹ کے بارے میں معلومات حاصل کی جائیں۔ یہ فراڈیے کسی مصیبت زدہ کی کوئی مدد نہیں کرتے۔ انٹرنیٹ، ای میل اور ٹیکسٹ میسج نے امداد کے نام پر فراڈ کے پرانے حربے کو نئی زندگی دے دی ہے۔ یہ فراڈیے خبریں بہت توجہ سے سنتے ہیں اور جیسے ہی کہیں کوئی آفت آتی ہے، لوگوں کی ہمدردیوں کا غلط فائدہ اٹھانے کے لیے فوراً ایک ویب سائٹ بنا کر اور پے پال اکاؤنٹ کھول کر فراڈ شروع کر دیتے ہیں۔
محبت برائے فروخت
کوئی لڑکا یا لڑکی فیس بک یا چیٹ روم یا ورچوئل گیم کھیلتے ہوئے آپ کا واقف بنتی ہے۔ آپ دونوں ایک دوسرے کو اپنی تصویریں بھیجتے ہیں اور فون پر باتیں کرتے ہیں۔ جلد ہی آپ دونوں ایسا محسوس کرنے لگتے ہیں جیسے آپ کو ایک دوسرے ہی کے لیے بنایا گیا تھا لیکن مشکل یہ ہوتی ہے کہ آپ کی محبوب ہستی کسی دوسرے ملک میں رہتی ہے اور اسے اپنے بے رحم باپ سے جان چھڑانے یا کسی بیماری کا علاج کروانے یا آپ کے ملک آ کر آپ سے ملنے کی غرض سے ہوائی جہاز کی ٹکٹ خریدنے کے لیے رقم کی ضرورت ہوتی ہے۔ دراصل آپ کو جس سے محبت ہو گئی ہے وہ دھوکے باز ہے۔ اگر آپ اسے اپنے ملک آنے کے لیے رقم بھیجیں گے تو یہ مقصد پورا نہیں ہوگا اور آپ کی رقم ضائع ہو جائے گی۔ آن لائن سوشل نیٹ ورکنگ نے ایسے سنگ دل فراڈیوں کے لیے دھوکے بازی کا نیا دروازہ کھول دیا ہے۔ انہیں اکیلے پن کے شکار افراد کو ورغلانے میں مہارت حاصل ہے اور وہ انہیں دوستی یا محبت کا دھوکا دے کر لوٹ لیتے ہیں۔