بلیک ہیڈز ( کالے دانوں ) کا مسئلہ

Published On 28 Sep 2017 09:52 AM 

بلیک ہیڈز کو بنیادی طور پر تو ختم نہیں کیا جاسکتا تاہم باقاعدہ حفاظت کے ذریعے ان پر قابو پایا جاسکتا ہے

لاہور (دنیا نیوز ) بلیک ہیڈز ایک عام سی بات ہے اس کے باوجود بہت سے لوگ نہیں جانتے کہ یہ کیا ہوتے ہیں چنانچہ انہیں ان کے ساتھ نمٹنے کا علم تو بہت ہی کم ہوتا ہے ۔ اس مسئلہ کا کوئی شافی علاج نہیں ہے کیونکہ یہ مخصوص قسم کی جلد میں پائے جانے والے میلان کا اظہار ہوتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں بلیک ہیڈز کا بنیادی سبب دور نہیں کیا جا سکتا تاہم جلد کی باقاعدہ دیکھ بھال کے ذریعے ان پر قابو پایا جا سکتا بلکہ ان سے محفوظ بھی رہا جا سکتا ہے ۔ بلیک ہیڈز دراصل جلد کے نیچے پائے جانے والے غدود دہنیہ کے زیادہ فعال ہونے کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں ۔ یہ غدود چربیلے اور روغنی مادے خارج کرتے ہیں یوں چکنائی کا زیادہ اخراج جلد کے مساموں کو سخت اور موٹا کر دیتا ہے ۔ چکنائی مساموں میں جمع ہوجاتی ہے اور سخت ہو کر سوکھی لکڑی سی بن جاتی ہے ۔
اب مسام ان باریک کیلوں سے بند ہو جاتے ہیں ۔ چونکہ مسام ننگے ہوتے ہیں چنانچہ سخت چکنائی کے یہ ڈات ہوا لگنے پر عمل تکسید سے گزرتے ہیں اس لیے کالے ہو جاتے ہیں ۔ چکنی جلد قدرتی طور پر ماحول سے گرد و غبار اور آلودگی کو کھینچ لیتی ہے چنانچہ یہ آلودگیاں بھی مسام میں چکنائی کے ساتھ جمع ہو جاتی ہیں ۔ بلیک ہیڈز کے ساتھی وائٹ ہیڈز یا سفید دانے ہوتے ہیں ۔ یہ بھی مساموں میں چربیلا مادہ جمع ہو جانے سے پیدا ہوتے ہیں لیکن ان کے معاملے میں مسام ننگے نہیں ہوتے چنانچہ چربیلا مادہ ہوا سے محفوظ رہتا ہے اور عمل تکسید اسے کالا نہیں کرتا ۔ اگر چھوت (انفیکشن) پھیل جائے تو چربیلے غدود پھٹ جاتے ہیں اور جلد کی اندرونی سطح شدید متاثر ہوتی ہے ، چنانچہ ایکنی پیدا ہو جاتی ہے ۔ ایکنی کی انفیکشن میں داخلی سطح بری طرح تباہ ہو کر شدید قسم کے داغ دھبوں میں تبدیل ہو جاتی ہے ۔
ان سے نمٹنے کا ایک طریقہ اور اہم حصہ مناسب کلینزنگ ہے ۔ محض صابن اور پانی ہی مساموں کو گاڑھی چکنائی سے پاک کرنے کے لیے کافی نہیں البتہ چہرے کو دن میں دو دفعہ میڈیکیٹڈ صابن اور نیم گرم پانی سے دھونا جلد کی خارجی سطح سے چکنائی کم کرتا ہے اور انفیکشن کے امکانات کو محدود کرتا ہے ۔ عام صابن سے دن میں دو دفعہ منہ دھونا مناسب نہیں سمجھا جاتا کیونکہ جلد کی تیزابی سطح (مینٹل ایسڈ) کو محفوظ رکھنا ضروری ہے تاکہ بیکٹیریائی انفیکشن سے تحفظ میسر رہے ۔
ماحولیاتی آلودگی سے محفوظ رہنے کے لیے البتہ سادہ پانی سے جلد کو دن میں دوچار دفعہ دھونا مناسب رہتا ہے ۔ صابن سے دھونے کے بعد مکمل کلینزنگ ضروری ہے تاکہ سوکھ کر سخت ہو جانے والا غدودوں کا چربیلا مادہ اتر جائے اور مسام صاف رہیں ۔ یہ عمل کسی ایسے کلینر سے کیا جائے جو بیوٹی گرینز اور عرق گلاب سے بنائے گئے سکن ٹانک کا مکسچر ہو۔ مکسچر کو نرمی سے جلد پر ملا جائے پھر اسے سوکھنے تک چند منٹ کے لیے لگا رہنے دیا جائے اور پھر آخر میں اس کو شفاف پانی سے دھو دیا جائے ۔