جو شخص یا چیز اس جگہ کی مناسبت سے اونچے ترین ہوں، ان پر بجلی گر کر زمین میں چلی جاتی ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق زمین میں بھی مثبت یا منفی چارج ہوتا ہے اس لیے آسمانی بجلی بھی اس چارج کی طرف لپکتی ہے اور زمین میں چلی جاتی ہے۔
حد درجہ وولٹ کی وجہ سے آسمانی بجلی اپنے راستے میں آنے والی ہوا کو آئیونائزکر دیتی ہے جس کی وجہ سے ہوا میں اس کا سفر ممکن ہوتا ہے۔ مسلسل بڑھتا درجہ حرارت زمینی ماحول کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ ماہرین ماحولیات کہتے ہیں کہ زمین کی گرمی میں اضافہ قدرتی آفات کی تعداد اور شدت میں بھی اضافے کا سبب بنتا ہے۔ حالیہ تحقیق کے مطابق ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث مستقبل قریب میں آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں اضافہ ہو جائے گا۔
امریکی ماہرین کے مطابق 2100ء تک دنیا میں بجلی گرنے کے واقعات 35 فیصد تک بڑھ چکے ہوں گے۔ مزید برآں بجلی گرنے سے ماحول کے اجزائے ترکیبی میں بھی تبدیلی آئے گی۔ جب بھی آسمانی بجلی گرتی ہے تو ایک کیمیائی ردعمل کے ذریعے یہ نائٹروجن آکسائیڈ گیس خارج کرتی ہے۔ اس کا شمار گرین ہاؤس گیسوں میں ہوتا ہے جن سے ماحول کو خطرات لاحق ہیں۔
بارش کے موسم میں عمومی طور پر آسمانی بجلی گرنے کی اطلاعات ملتی رہتی ہیں اور بعض اوقات یہ حادثات جان لیوا بھی ثابت ہو سکتے ہیں۔ اگرچہ اس مظہر فطرت پر ہمارا کوئی کنٹرول نہیں لیکن ہم کچھ ایسی تدابیر ضرور اختیار کر سکتے ہیں جن سے جان بچ سکے۔