دنیا نیوز کے پروگرام ’’آن دی فرنٹ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ مجھے پاکستان مسلم لیگ (ن) سے نکالنے کے فیصلے میں چودھری نثار بھی شامل تھے۔ جب میری میاں صاحب سے ملاقات ہوئی تو انہیں کہا تھا ’’کیوں نکالا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ پارٹی سے انھیں نکالنے میں چودھری نثار علی خان کا ہاتھ تھا۔ جب بھی پارٹی میں جدوجہد کا وقت آتا تو چودھری نثار ساتھ کھڑے نہیں ہوتے تھے، دوسری جانب پارٹی نے بھی انھیں نظر انداز کیا جو نہیں ہونا چاہیے تھا۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی چودھری نثار کی طرح نہیں کہا کہ اگر کوئی اور لیڈر ہو گا تو کام نہیں کرونگا، وہ جب غصے میں ہوتے ہیں تو پھر ایسی باتیں کر جاتے ہیں، جب انہیں غصہ ہوتا ہے تو پھر پارٹی کی بھی پرواہ نہیں کرتے۔ اگر انھیں پارٹی سے علیحدہ کیا گیا تو اس سے ن لیگ کو نقصان ہو گا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ شہباز شریف کے پارٹی صدر بننے کے بعد چودھری نثار سے تعلقات بہتر ہو جائیں گے۔
عدلیہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہماری عدلیہ آزاد نہیں ہے، ججوں کو اپنا کام کرنا چاہیے۔ میں سر جھکا کر کہتا ہوں کہ انہوں نے کمزور فیصلہ دیا، ایسے فیصلوں سے بھٹو کو پھانسی اور چودہ وزرائے اعظم کو نکالا گیا۔
عمران خان کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ دھرنے کو میں نے ختم کروایا اور جمہوریت کے ذریعے عمران خان کو بچایا۔ ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی اقتدار میں آنے کے بعد ملک کیسے چلائیں گے، اس بارے میں میری رائے نہ پوچھی جائے۔ اگر الیکشن میں تحریکِ انصاف زیادہ ووٹ لینے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو عمران خان کیلئے وزیرِ اعظم بننے کا راستہ نہیں روکنا چاہیے۔