اسٹاک ہوم: (ویب ڈیسک) سویڈن کے ماہرین نے ایک خاص گوند (گلو) تیار کیا ہے جو صرف 5 منٹ میں ٹوٹی ہڈی اور فریکچر کو جوڑ سکتا ہے۔ اس عمل میں کوئی تکلیف بھی نہیں ہوتی۔
ماہرین کا خیال ہے کہ یہ ایجاد ٹوٹی ہڈیوں کی بحالی میں ایک نیا سنگِ میل ثابت ہوگی۔ ٹی ای سی تین پرتوں میں کام کرتا ہے جس میں پہلے گوند، پھر ایک طرح کی فائبر اور دوبارہ گوند لگایا جاتا ہے اور اس طرح گوند ہڈی کے اندر تک سرایت کرجاتا ہے۔
یہ گوند صرف پانچ منٹ میں ٹوٹی ہڈیوں کو جوڑ سکتا ہے اور دانت جوڑنے والے تمام مسالوں سے 55 فیصد زیادہ مضبوط ہے۔ اس سے ہڈی کے فریکچر بھی آسانی سے جڑ جاتے ہیں خواہ ہڈی کتنی ہی چکنی اور گیلی کیوں نہ ہو۔ دوسری جانب یہ گوند گٹھیا کے مریضوں کے لیے بھی امید کی ایک نئی کرن ہے جن کی ہڈیاں بار بار متاثر ہو کر ٹوٹ جاتی ہیں۔
ماہرین نے خیال کیا کہ جس طرح ٹوٹے دانتوں کو جوڑا جاسکتا ہے، اسی طرح جسم کی ٹوٹی ہڈیوں اور ان کے فریکچرز بھی دور کیے جاسکتے ہیں۔ لیکن لاکھ کوششوں کے باوجود ایسا کوئی مٹیریل بنانے میں کامیابی نہیں مل رہی تھی کیونکہ وہ جسم کے اندرونی نظام کے لحاظ سے نہ تھا۔ پھر ہڈیوں کو جوڑنے کےلیے ایسا گوند درکار تھا جو حیاتیاتی طور پرموزوں ہو اور جسمانی نمی میں بھی مضبوطی سے برقرار رہ سکے۔ بعض گوند کے زہریلے اثرات بھی ظاہر ہوئے اور یوں اس پر تحقیق ترک کردی گئی۔
ماہرین نے اس گوند کو چوہوں پر آزمایا ہے جس کے بہت حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ اپنے مقالے میں سائنسدانوں نے لکھا ہے کہ جسم کے لیے حیاتیاتی طور پر مناسب ایک اعلیٰ درجے کا بایومیڈیکل ٹی ای سی بنایا ہے جو بہت معیاری ہے۔تحقیق کے بعد اب بایومیڈیکل بونڈنگ اے بی نامی تجارتی کمپنی بھی بنادی گئی ہے جو اس گوند کی انسانی آزمائشوں یعنی کلینیکل ٹرائلز کا آغاز کرے گی۔