دنیا کے خطرناک ترین کھیل

Last Updated On 26 April,2018 10:41 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) دنیا میں متعدد خطرناک کھیل کھیلے جاتے ہیں لیکن آج آپ چند ایسے کھیلوں کے بارے میں جانیں گے جو دنیا بھر میں مقبول ہیں اور انسانی صحت اور دماغ کے لیے نقصان دہ ہیں۔

جرمن نیوز ویب سائٹ نے چند ایسے کھیلوں کی فہرست بنائی ہے جو دماغی صحت کے لیے خطرناک ہیں آپ بھی ان کے بارے میں جانیے۔

ریسلنگ:

ریسلنگ صرف ایک شو ہی نہیں بلکہ اس کھیل میں مسلسل چوٹوں کی وجہ سے متعدد پہلوانوں کے دماغوں کو واقعی نقصان پہنچا ہے۔ کینیڈین پہلوان کرس بینواٹ نے چالیس برس کی عمر میں خود کو گولی مار کر خودکشی کر لی تھی۔ ڈاکٹروں کے مطابق چالیس برس کی عمر میں ہی ان کا دماغ الزائمر کے پچاسی سالہ مریض کی طرح کا ہو چکا تھا۔

باکسنگ:

زیادہ دباؤ والے کھیل کھیلنے سے دماغ کو نقصان پہنچانے والی بیماری کو ڈاکٹر "باکسر سنڈروم" کہتے ہیں۔ اس نام کا مطلب یہ ہے کہ سر کو مستقل جھٹکے دینے سے دماغ متاثر ہوتا ہے۔ نتیجتاﹰ انسان کی یادداشت کمزور، بولنے میں مشکل، خودکشی کے خیالات اور آخرکار ڈیمنشیا جیسے مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔ سب سے پہلے یہ بیماری ایک باکسر میں پائی گئی تھی، اسی وجہ سے اس کا یہ نام رکھا گیا۔

امریکی فٹبال:

"باکسر سنڈروم" بیماری صرف باکسرز ہی کو نہیں ہوتی، خاص طور پر "امریکی فٹ بال" کے کھلاڑیوں میں بھی یہ بیماری اکثر پائی جاتی ہے۔ تحقیقی جریدے "سائنس" کے مطابق نیشنل فٹبال لیگ کے کھلاڑیوں کے دماغ کو ایک سیزن کے دوران 600 سے زائد جھٹکے لگتے ہیں۔ یہاں تک کہ کھلاڑیوں کے ہیلمٹ بھی دماغ کو مثاثر ہونے سے محفوظ نہیں رکھ سکتے۔ نیشنل فٹ بال لیگ پہلے تو کئی برسوں تک اس بات کی تردید کرتی رہی کہ کھلاڑی باکسر سنڈروم سے متاثر ہو سکتے ہیں۔ اب آ کر چند قوانین تبدیل کیے گئے ہیں تاکہ دماغ کو کم سے کم جھٹکے لگیں۔ اس وقت سائنسدان ایسے مقناطیسی ہیلمٹ تیار کرنے میں مصروف ہیں، جو جھٹکے کی طاقت کو کمزور کرنے میں مدد دیں گے۔

آئس ہاکی:

اگر آپ اپنے دماغ کو محفوظ رکھنا چاہتے ہیں تو پھر آپ آئس ہاکی کھیلنے سے بھی پرہیز کریں۔ آئس ہاکی کے متعدد کھلاڑیوں میں بھی باکسر سنڈروم کی بیماری پائی گئی ہے۔ تصادم جان بوجھ کر ہو یا حادثے کے طور پر، حقیقت یہ ہے کہ مسلسل جھٹکوں سے دماغ میں خطرناک قسم کی پروٹینز کی تعداد اور مقدار میں اضافہ شروع ہو جاتا ہے۔

فٹ بال:

یہ بات مضحکہ خیز لگتی ہے لیکن حقیقت یہی ہے۔ کئی فٹبال کھلاڑی بھی اسی مرض میں مبتلا ہیں اور اس کی وجہ مسلسل ہیڈ اسٹروک ہیں۔ فٹبال میں سر کو لگنے والے جھٹکے اتنے زیادہ خطرناک نہیں ہیں، جتنے کہ امریکی فٹبال یا پھر آئس ہاکی میں لگنے والے جھٹکے۔ لیکن بظاہر بےضرر نظر آنے والے جھٹکے بھی نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔