صحت اور یادداشت

Last Updated On 22 May,2018 09:38 am

لاہور: (روزنامہ دنیا) جوانی میں اپنی صحت اور توانائی کا خیال نہ رکھنا قبل از وقت بڑھاپے کو دعوت دینا ہے۔ اگر تھوڑی احتیاط کر لی جائے تو آسودہ حال زندگی گزارنے والے عمدہ صحت اور توانا زندگی سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں اور طویل عمر پا سکتے ہیں۔ اس کے برعکس معاشی تفکرات اور پریشان کن صورت حال انسان کی زندگی کا لطف اور قابل رشک صحت چھین لیتے ہیں۔

دوسرے الفاظ میں ذہنی تناؤ اور تشویش انسان کے لیے نقصان دہ ہیں۔ اس کے اثرات ذہنی صحت پر بھی پڑتے ہیں جو اچھی زندگی کے لیے بہت ضروری ہے۔ جیسا کہ یہ یادداشت پر بہت برے اثرات مرتب کرتے ہیں۔ پریشانی انسان کو اندر ہی اندر گھن کی طرح کھا جاتی ہے۔ پریشان اور تناؤ میں رہنے والے افراد کو باتیں بھولنے لگتی ہیں۔ کبھی یہ کیفیت عارضی بھی ہو سکتی ہے لیکن اگر یہ مسلسل رہے تو عین ممکن ہے کہ مستقل مسئلہ بن جائے۔

اس سے ڈیمنشیا یا الزائمر کی جانب پیش رفت ہو سکتی ہے۔ لہٰذا اچھی صحت اور توانا ذہن کے لئے ضروری ہے کہ ہم پریشانی، تشویش اور ذہنی دباؤ کو اپنے اوپر حاوی نہ ہونے دیں اور سمجھیں کہ جو ہو گیا سو ہو گیا۔ اسے اپنے سر پر سوار نہ کریں۔ زندگی میں پیش ہونے والے برے واقعات اور الجھے ہوئے خیالات کو روگ کی طرح دل سے نہ لگا لیں۔

اپنی خوراک کا خیال رکھیں کیونکہ بعض غذائی اجزا کی کمی بھی ذہنی کمزوری کا باعث بنتی ہے جس سے ذہن پریشانیوں کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں رہتا۔ پوٹاشیم، کیلشیم، آئرن، فاسفورس اور پروٹین سے بھرپور غذاؤں کو اپنی روزمرہ کی خوراک کا حصہ بنائیں۔ ناشتے میں انڈے اور دودھ کے ساتھ سبزی اور پھل کا استعمال مفید رہتا ہے۔

کیلا، گاجر، اسٹرابیری، اخروٹ، بادام، کشمش، مکھن اور دہی کی مناسبت مقدار بھی روزمرہ کی خوراک میں شامل کریں۔ قدرتی غذاپر زیادہ انحصار کریں اور ڈبہ بند چیزوں کو کم کھائیں۔ کاربونیٹڈ مشروبات، بیکری مصنوعات اور بادی غذاؤں سے مکمل پرہیز کریں۔ تیز قدموں کے ساتھ سیر اور ورزش کو اپنے معمول کا حصہ بنا لیں۔ یہ تمام چیزیں جسمانی و ذہنی صحت کی ضامن ہیں اور یادداشت کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

تحریر: فائزہ خان