مٹی کے بغیر کاشتکاری، مستقبل کے انسان کیلئے مفید ہے ؟

Last Updated On 21 May,2018 10:47 am

لاہور(نیٹ نیوز) ریت یا پتھروں میں فصل بونے کو ہائیڈروپونکس کہتے ہیں۔کم جگہ میں فصل کاشت کر کے زیادہ پیداوار حاصل کرنا بھی اختراعی کاشتکاری یا ہائیڈروپونکس میں شمار ہوتا ہے

 

 ۔ یہ سٹار ٹریک فلم کا کوئی منظر محسوس ہوتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ قدیمی دور میں انسان ایسا کرتا رہا ہے ۔ ایزٹک تہذیب کے لوگ معلق کھیتوں میں کاشتکاری کیا کرتے تھے ۔ ہائیڈروپونکس کا ایک مطلب زمین کے بغیر کاشتکاری بھی لیا جاتا ہے ۔زمینی مٹی کے بغیر کاشتکاری کسی حد تک مصنوعی انداز میں کی جاتی ہے اور اس کیلئے غذائیت کو اہمیت حاصل ہے ۔

مختلف طریقوں میں غذائی محلول کا استعمال کر کے جڑیں پھیلانے کو معطل کر دیا جاتا ہے اس عمل میں غذائی محلول کا سپرے بھی شامل ہے ایسی کاشتکاری میں مصنوعی انداز میں حرارت، روشنی اور دوسرے آلات کا استعمال کیا جاتا ہے تاکہ پودا جلد تیار ہو جائے اور پیداوار بھی زیادہ دے ۔

ہائیڈروپونکس میں پودے عمودی طور پر لگائے جاتے ہیں تا کہ وہ اوپر کی جانب بڑھ سکیں۔ یہ پودے عموماً طشتریوں میں لگائے جاتے ہیں جو ایک دوسرے کے اوپر کچھ فاصلے پر رکھی جاتی ہیں۔ اس انداز میں پودے ایک دوسرے کے قریب ہوتے ہیں اور کم جگہ گھیرتے ہیں۔ 2016 میں اس انداز کی کاشتکاری یا ہائیڈروپونکس کا مالیتی حجم اکیس بلین ڈالر سے زائد تھا۔