سٹینفورڈ: (روزنامہ دنیا) ‘ہیئرایبل’ کے نام سے کان میں لگائے جانے والے آلات کی تیاری جاری ہے جو کان سے دماغ اور دماغ سے کان تک آنے والے اعصابی سگنل کو پڑھ کر دماغ پر نظر رکھنے میں ہماری مدد کریں گے۔
اس کا ابتدائی کام سٹینفرڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے انجام دیا ہے اور وہ انسانی کان کو یوایس بی پورٹ کی طرح قرار دیتے ہیں۔ سٹینفرڈ یونیورسٹی میں واقع ڈولبی لیبارٹری میں انجینئرنگ اور نیوروسائنس کے ماہر پوپی کرم اور ان کے ساتھیوں کا اصرار ہے کہ اب ٹیکنالوجی کی بدولت حیاتیاتی اور مصنوعی ذہانت کے درمیان فرق مٹتا جارہا ہے۔ اب برقی آلات کے ذریعے دماغی عمل کو سمجھا جاسکتا ہے بلکہ دماغی پروسیسنگ کو مزید بہتر انداز میں نوٹ بھی کیا جاسکتا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ کان میں ایک چھوٹا سا سمارٹ آلہ لگا کر دماغی امراض کے شکار افراد کی مسلسل مانیٹرنگ کی جاسکتی ہے۔ جس طرح کانوں میں لگے ہیڈفون سے دماغ میں آواز جاتی ہیں عین اسی طرح دماغ کے سگنل کان تک آتے ہیں اور انہیں خاص آلات سے نوٹ کیا جاسکتا ہے۔ پوپی کرم اب اتنے پرجوش ہیں کہ ان کے مطابق اگلے پانچ برس میں کان میں لگائے جانے والے ایسے آلات عام ہو جائیں گے جو مختلف طریقوں سے دماغ کو پڑھیں گے۔