لاہور: (روزنامہ دنیا) وائلڈ لائف فوٹو گرافر کی ایک تصویر میں برفانی چیتا کچھ ایسے چھپا ہے کہ بہت غور کے بعد بھی اس کا علم نہیں ہوتا، قدرت کی جانب سے دیا گیا چٹانوں اور چیتے کی رنگت پر منبی مماثلت کا یہ تحفہ اس کو شکاریوں کی نظر سے محفوظ رکھنے اور شکار کرنے میں بھع معاون ثابت ہوتا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق وائلڈ لائف فوٹوگرافر نے تصویر انتہائی مشکل سے کھینچی تاہم اب یہ ایک شاہکار بن چکی ہے جس میں برفانی چیتا پس منظر کی پہاڑیوں میں بالکل غائب ہوکر رہ گیا ہے۔
ماہرین کے مطابق برفانی چیتے کی جانب سے خود کو ماحول میں چھپا لینا اس کا بہترین ہتھیار ہے جو کہ اسے شکار میں مدد دیتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اسے پہاڑوں کے بھوت کے نک نیم سے بھی جانا جاتا ہے۔ برفانی چیتے روس، وسطی ایشیا، افغانستان، پاکستان، بھارت، نیپال اور دیگر ممالک میں پائے جاتے ہیں اور ان کی نسل کو بقا کا خطرہ لاحق ہے۔
ان کی دنیا بھر میں مجموعی آبادی 10 ہزار سے بھی کم ہے جبکہ کچھ ماہرین کے مطابق یہ تعداد ممکنہ طور پر 4 سے 7 ہزار کے درمیان بھی ہو سکتی ہے۔ ان کا شکار عام طور پر چرواہے اپنے مویشیوں کو بچانے کیلئے کرتے ہیں مگر اس سے ہٹ کر بھی کھالوں کے کاروبارکیلئے انہیں شکار کیا جاتا ہے۔ برفانی چیتے کی بچی ہوئی نسل شاید اس کے خود کو ماحول میں چھپا لینے کے بہترین ہتھیار کی وجہ سے ہے۔