بیجنگ (ویب ڈیسک) ہواوے نے امریکی انتظامیہ کی جانب سے کمپنی کو بلیک لسٹ کیے جانے کے فیصلے کو امریکی عدالت میں چیلنج کرتے ہوئے قانونی جنگ کو تیز کردیا ہے۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ہواوے کی جانب سے ٹیکساس کی ڈسٹرکٹ عدالت میں مقدمہ دائر کیا گیا ہے اور کمپنی نے زور دیا ہے کہ نیشنل ڈیفنس اتھارائزیشن ایکٹ امریکی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ ہواوے کے مطابق اس کی نئی درخواست پر سماعت رواں سال 19 ستمبر کو ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: گوگل نے ہواوے کے ساتھ کاروبار معطل کر دیا
چینی کمپنی نے درخواست دائر کرتے ہوئے اس کی مصنوعات پر نیشنل ڈیفنس اتھارائزیشن ایکٹ کے تحت پابندیوں کی آئینی حیثیت پر سوال اٹھایا ہے۔ چیف لیگل آفیسر سونگ لیو پنگ نے امریکی حکومت کے فیصلوں پر کہا ہے امریکی سیاستدان ایک پوری قوم کی مضبوطی کو نجی کمپنی کے خلاف استعمال کررہے ہیں، یہ نارمل نہیں، ایسا کبھی بھی تاریخ میں نہیں دیکھا گیا۔
ہواوے نے مارچ میں امریکی بل کے خلاف مقدمہ دائر کرتے ہوئے غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی کانگریس ایسے شواہد پیش کرنے میں ناکام رہی جو ہواوے مصنوعات پر پابندیوں کو سپورٹ کرسکے۔ اب مقدمے کمپنی کی جانب سے ایک نئی درخواست دائر کی گئی ہے جس میں امریکی عدالتوں سے جلد یہ فیصلہ کرنے کا کہا گیا ہے کہ یہ قابل سماعت ہے یا نہیں۔
سونگ لیو پنگ نے بتایا کہ امریکی حکومت کے پاس ایسے شواہد نہیں کہ وہ ایک سیکیورٹی خطرہ ہے، اس بارے میں بس قیاس آرائیوں کے علاوہ کچھ نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ امریکی سیاستدان بس ہمیں کاروبار سے باہر کرنا چاہتے ہیں۔ ہواوے کو امریکی ایگزیکٹو آرڈر کے باعث امریکی پرزہ جات کے استعمال سے روک دیا گیا تاہم اس معاملے میں اسے 90 دن کا عارضی ریلیف دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہواوے اپنا آپریٹنگ سسٹم لانچ کرنے کے قریب
ہواوے دنیا کی سب سے بڑی ٹیلی کمیونیکشنز نیٹ ورکنگ آلات سپلائی کرنے والی جبکہ دنیا کی دوسری بڑی اسمارٹ فون کمپنی ہے جو کہ امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ میں اہم ترین بن گئی ہے۔ بیجنگ اس تجارتی جنگ میں امریکا کو نایاب دھاتوں کی برآمد روک سکتا ہے جس کے نتیجے میں امریکی کمپنیاں اسمارٹ فونز سے لے کر ٹیلی ویژن اور کیمروں وغیرہ ہر چیز کی تیاری کے لیے امریکی کمپنیوں کو مشکل کا سامنا ہوسکتا ہے۔