بیجنگ: (ویب ڈیسک) چینی ماہرین نے سائنس فکشن کو حقیقت کا روپ دے دیا، ایکشن فلموں میں سٹیکر نما آلے کو گلے پر لگا کر کسی کی بھی آواز نکال کر جاسوسی کا کام لیا جاتا تھا، اس آئیڈیا کو استعمال کرکے چینی سائنسدانوں نے بولنے سے قاصر افراد کو قوت گویائی دینے کیلئے آلہ تیار کیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق بیجنگ میں واقع یونیورسٹی کے ماہرین نے حلق پر چپکائے جانے والا ایک سٹیکر نما جدید آلہ بنایا ہے جو پہلے پہننے والوں کے لیے تکلیف دہ تھا لیکن اب اسے مزید تبدیل کرکے کاغذ کی طرح ڈھالا گیا ہے۔ اسے لگانے کی ترکیب بھی انتہائی آسان ہے، بس پانی سے گیلا کرکے گردن کے مخصوص مقام پر لگا دیں، جیسے ہی وہ شخص کوئی لفظ بولے گا تو اس سے آواز خارج ہو گی۔
یونیورسٹی کے پروفیسر اور ان کی ٹیم نے اسے مصنوعی گرافین حلق ( ویئرایبل آرٹیفشل گرافین تھروٹ) یا ڈبلیو اے جی ٹی کا نام دیا ہے۔ اسے بنانے کے دوران گرافین سے تیار کر کے پولی وینائل الکحل کی ایک پتلی پرت پر چپکایا گیا ہے۔ سٹیکر کی چوڑائی اور لمبائی بالترتیب 15 سے 30 ملی میٹر ہے۔ اسے تار کے ذریعے بازو پر بندھے ایک سرکٹ سے جوڑا جاتا ہے جس میں ڈیکوڈر، پاورسپلائی اور مائیکروکمپیوٹر نصب ہے۔
بولنے سے محروم افراد جب بولتے ہیں تو حلق پر نصب صوتی تاروں میں حرکت ہوتی ہے۔ ڈبلیو اے جی ٹی بیرونی کھال سے ان حرکات کو نوٹ کرتا ہے اور حلق کی حرکت کی بنا پر سپیکر سے مختلف الفاظ خارج ہوتے ہیں، اس طرح یہ آلہ جسمانی محرومی میں مبتلا افراد کیلئے ایک انقلابی ایجاد ثابت تو ہوا ہے تاہم مکمل طور پر خودکار بنانے کیلئے ابھی اس پر مزید کام ہونا باقی ہے۔