فیس بک کی کرنسی ’’لبرا‘‘ پر متعدد ممالک کے تحفظات

Last Updated On 17 September,2019 03:49 pm

نیو یارک: (ویب ڈیسک) دنیا کی سب سے بڑی سوشل میڈیا ویب سائٹ فیس بک نے رواں سال اعلان کیا تھا کہ وہ ایک نئی ڈیجیٹل کرنسی متعارف کرائے گی جس کا نام ’’لبرا‘‘ رکھا گیا تھا۔ کمپنی متعارف کرانے کے اعلان کے بعد شدید مشکلات کا شکار ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فیس بک کی نئی کرنسی کو عالمی سطح کے ساتھ ساتھ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بھی مخالفت کا سامنا ہے، ماہرین کے مطابق یہ عالمی ریگولیٹرز اور دیگر ڈیجیٹل کرنسیوں کے مقابلے میں بھی کمزور دکھائی دے رہی ہے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق فیس بک کی نئی ڈیجیٹل کرنسی کے حوالے سے پریشانیوں میں اضافہ اس وقت ہوا جب یورپی یونین کے کئی ممالک اور عالمی ریگولیٹرز نے کرنسی کے عالمی معیشت پر اثرات پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: فیس بک کی کرنسی لبرا پر جرمن حکومت کو تشویش

ایک غیر ملکی مشہور اخبار کے مطابق امریکا، برطانیہ اور یورپی یونین کے 26 سینٹرل بینک کے اہلکار فیس کی جانب سے متعارف کرائی گئی کرنسی ’’لبرا‘‘ کے نمائندوں سے باسل میں ملاقات کرینگے۔ ’لبرا‘ کے بانیوں کو ڈیجیٹل کرنسی کے سکوپ اور ڈیزائن کے حوالے سے سوالوں کے جوابات دینے کے لیے بھی مدعو کیا گیا ہے۔

فیس بک کو تاریخ کا سب سے بڑا جرمانہ


دوسری طرف اس حوالے سے فیس بک نے برطانوی خبر رساں ادارے کے سوالات کا جواب نہیں دیا۔

یاد رہے کہ قبل ازیں فیس بک نے منصوبے میں بتایا تھا کہ ڈیجیٹل کرنسی متعارف ہونے کے بعد کمپنی کے صارفین فیس بک کی ایپ یا پیغام دینے والے پلیٹ فارم ’وٹس ایپ‘ کے ذریعے اپنی ادائیگیاں کر سکیں گے۔ تاہم فیس بک کے اس منصوبے کو فرانس اور جرمنی نے کھلم کھلا تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور کہا تھا کہ یہ منصوبہ یورپین یونین کے ممالک کی خود مختاری کے لیے خطرہ ہو سکتا ہے۔

فیس بک کا دعویٰ ہے کہ اپنی ڈیجیٹل کرنسی کو آزادانہ طریقے سے چلائے گی۔ اس کرنسی میں ادائیگیاں اتنی ہی آسان ہوں گی جتنی کہ کسی کو میسج بھیجنے میں آسانی ہوتی ہے۔ یہ ادائیگیاں بہت کم قیمت پر کی جا سکیں گی تاہم وہ اپنے پلیٹ فارم کے ذریعے کی جانے والی ادائیگیوں میں سے کمیشن بھی کاٹے گی۔