لاہور: (افروغ حسن) سیب دنیا میں سب سے پہلے بحیرۂ اسود اور بحیرۂ کیسپین کے درمیانی علاقے میں پیدا ہوتا تھا۔ رومی اس کے بیج برطانیہ لے گئے۔ سترہویں صدی میں اس کا ایک پودا برطانیہ سے امریکا لے جایا گیا۔ آج اس کی پیداوار دنیا کے ان تمام ممالک میں ہوتی ہے جہاں نہ بہت زیادہ سردی پڑتی ہے اور نہ شدید گرمی رہتی ہے۔
سیب اپنی بھرپور افادیت اور صحت بخش غذائیت کی وجہ سے قدیم زمانے ہی سے انسان کی توجہ کا مرکز رہا ہے۔ قدیم مذہبی کتابوں اور گیتوں میں اس کا ذکر ملتا ہے۔ زمین کے مختلف حصوں کی کھدائی سے پتھر کے زمانے کی جو تصویریں دستیاب ہوئی ہیں، ان پر بھی اس کی تصویریں کندہ ہیں۔ بائبل میں بھی اس کا ذکر موجود ہے۔
جغرافیائی معلومات:
بنیادی طور پر اعلیٰ قسم کے سیب کی پیداوار کے لیے نسبتاً سرد آب و ہوا کی ضرورت ہے۔ جو پہاڑی علاقے سطح سمندر سے تین ہزار فٹ سے زائد اونچے ہیں، وہاں اس کی اعلیٰ اقسام پیدا کی جا سکتی ہیں۔ آج کل یہ پھل چین،یورپی یونین اور امریکہ میں سب سے زیادہ پیدا ہوتا ہے۔ پاکستان میں کوئٹہ، وادیٔ کاغان، پونچھ اور مظفر آباد کے علاقوں میں اس کی اعلیٰ قسمیں پیدا ہوتی ہیں۔ بھارت میں شملہ اور کلو کی پہاڑیاں اس لذیذ اور خوشنما پھل کی پیداوار کے لیے بہت مشہور ہیں۔ گرم آب و ہوا کے میدانی علاقوں میں اس کی کم درجے کی قسم تیار ہوتی ہے۔
سیب کا درخت عموماً 25 سے 30 فٹ تک اونچا ہوتا ہے۔ اس پر سفید رنگ کے پھول کھلتے ہیں جن میں سرخ رنگ کے چھینٹے ہوتے ہیں۔ اس کے تخمی پودے چھ سات سال بعد پھل دینا شروع کر دیتے ہیں لیکن قلمی پودے چار سال بعد اور پیوندی پودے تین سال بعد ہی بار آور ہونا شروع کر دیتے ہیں۔
اقسام:
عقل و خرد کو حیران کر دینے والی صناعی کا یہ ایک منظر ہی انسانی فہم و بصیرت کو دعوت غوروفکر دینے کے لیے کافی ہے کہ خالق کائنات نے اس پھل کو بہت سی قسموں میں پیدا کیا۔ پھلوں کے ماہرین اب تک اس کی ساڑھے سات ہزار سے زائد اقسام دریافت کر چکے ہیں اور ہر قسم قدوقامت، رنگ و بو اور ذائقہ و حلاوت میں ہر دوسری قسم سے مختلف اور جدا ہے۔
ہمارے ملک کے بازاروں میں بھی سیب کی مختلف قسمیں دیکھنے میں آتی ہیں لیکن آج کل دو قسم کے سیب ہی بآسانی دستیاب ہیں۔ وہ ہیں گولڈن اور عنبری۔ سیب کی یہ دونوں اقسام ذائقے میں شیریں، صورت و شکل میں خوش رنگ اور دیدہ زیب اور دل و دماغ کے لیے فرحت بخش ہیں۔
اجزا:
جدید طبی تحقیق کے مطابق تازہ سیب میں 84 فیصد پانی ہوتا ہے اور باقی ٹھوس مادہ۔ ٹھوس حصے میں کاربوہائیڈریٹس، شکر اور پروٹین کے علاوہ وٹامن سی اہم ہیں۔ کئی دوسرے پھلوں اور سبزیوں کے مقابلے میں اس میں فاسفورس کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ فولاد کے اجزا کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ اس کا چھلکا بھی مفید ہے۔ اس کے رس میں جراثیم کشی اور اینٹی سیپٹک خاصیت بدرجہ اتم موجود ہے۔
قدرت کے اس انمول تحفے کے اجزا پر ایک نظر ڈالنے سے ہی یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ اس میں جسم انسانی کو تقویت اور نشوونما دینے اور اسے مختلف بیماریوں سے بچانے کی کتنی صلاحیت موجود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انگریزی میں ایک محاورہ مشہور ہے جس کا مطلب ہے کہ ’’وہ شخص جو دن میں ایک سیب کھاتا ہے، اس کے قریب ڈاکٹر نہیں آ سکتا۔‘‘
اسی طرح یونانی اطبا کا قول ہے: جس گھر میں سیب جاتا ہے وہاں حکیم نہیں جا سکتا۔ سیب ایک نہایت صحت بخش اور طاقت افزا غذا ہے۔ اس کے مسلسل استعمال سے صحت و شباب کو چار چاند لگ جاتے ہیں۔ روزانہ نہار منہ دو سیب کھا کر اوپر سے دودھ پیا جائے تو دو ایک مہینوں میں صحت قابل رشک بن جاتی ہے۔ چہرے پر تازگی اور سرخی کی لہر دوڑ جاتی ہے۔ اعضائے رئیسہ کی کمزوریاں دور ہو جاتی ہیں اور ان میں طاقت کی ایک نئی روح سرایت کر جاتی ہے۔
سیب کھانے سے جسم میں چستی اور پھرتی آ جاتی ہے کیونکہ یہ معدے میں جا کر قوت ہضم کو مضبوطی دیتا ہے اور معدے اور جگر کے فعل کو تیز کرتا ہے جس سے خون کی پیدائش کا عمل بڑھ جاتا ہے۔
سیب میں فاسفورس کے اجزا موجود ہیں، اس لیے یہ مقوی دماغ بھی ہے۔ دماغ کا کام کرنے والوں کے لیے یہ ایک نعمت ہے جس سے فائدہ نہ اٹھانا کفران نعمت کے مترادف ہے۔
اس میں فولاد کے اجزا بھی شامل ہیں اس لیے اس کا استعمال خون کے سرخ ذرات میں اضافہ کر کے چہرے کو سرخ و شاداب اور جسم کو مضبوط و توانا بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
سیب دل کو تقویت بخشتا ہے۔ یہ اصول قدیم زمانے سے مسلمہ چلا آ رہا ہے، اس لیے گھبراہٹ، خفقان اور دل کی عام تکلیفوں میں اس کا مختلف طریقوں سے استعمال سود مند ثابت ہوتا ہے۔
ماہرین طب نے سر سے پاؤں تک کی بیماریوں کے علاج کے لیے حصول شفا کی خاطر خدا کی اس نعمت، سیب کو وسیلہ بنایا ہے۔ اس سے عرق اور مربے تیار کیے جاتے ہیں۔ مختلف شربت، معجونیں اور جوارشین بنائی جاتی ہیں۔ ایورویدک کے معالجین نے تو اس کی مدد سے بہت سے ایسے کشتے بھی تیار کیے ہیں جو بہت سی بیماریوں میں تیر بہدف ثابت ہوئے ہیں۔ ذیل میں چند ایسی عام بیماریوں کا ذکر ہے جن کے ازالے کے لیے سیب کا سادہ استعمال پیام شفا ثابت ہو سکتا ہے۔
سر کے درد کی بے شمار اقسام ہیں اور اس کے اسباب بھی مختلف ہیں لیکن عام طور پر ہاضمے کی خرابی، دماغی کمزوری یا ذہنی کام کی زیادتی کی وجہ سے سر میں درد رہنے لگتا ہے، اسے دور کرنے کے لیے ذیل کے طریقے مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔
ایک سیب لے کر اس کی چاقو سے پھانکیں بنا لیں اور ان پر نمک چھڑک کر نہار منہ کھائیں۔ چند دنوں کے استعمال کے بعد بفضل خدا یہ تکلیف دور ہو جائے گی۔ بلند فشارِ خون کے مریض ڈاکٹر کے مشورے سے نمک استعمال کریں۔
نامساعد حالات، ماحول کی ناسازگاری اور تفکرات کی کثرت نے اس مرض کو ہمارے معاشرے میں عام کر دیا ہے۔ اس کے مریض عام طور پر زکام نزلے کی تکلیف میں مبتلا رہتے ہیں۔ ایسی صورت میں ذیل کا نسخہ انشاء اللہ کارگر ثابت ہو گا۔ کھانا کھانے سے 15،20 منٹ پہلے ایک دو سیب اعلیٰ قسم کے بغیر چھلکا اتارے کھائے جائیں۔ یہ معمول مسلسل اختیار کیا جائے۔
معدے کی کمزوری کی وجہ سے بھوک بند ہو گئی ہو یا کم لگتی ہو، تو ایسی حالت میں مریض کو چاہیے کہ وہ تازہ سیب کے عرق میں کالی مرچ، سفید زیرہ اور نمک کا تھوڑا سا سفوف ملا کر پیے۔ چند دنوں کے استعمال سے بفضل ایزدی طبیعت بحال ہو جائے گی۔
پیٹ کے کیڑوں کے لیے سیب کا استعمال مفید ثابت ہوا ہے۔ سوتے وقت مریض کو ایک سیب کھلا دیں اوپر سے پانی نہ پینے دیں، انشااللہ ایک ہفتے کے اندر کیڑے ہلاک ہو کر نکل جائیں گے۔
جسم میں گرم، تازہ اور سرخ خون کی کمی کی وجہ سے چہرے پر بے رونقی اور پژمردگی چھا جاتی ہے۔ صالح خون کی پیدائش ہی انسانی چہرے کو شوخی و شادابی اور تروتازگی کے حسن و جمال سے منور کر سکتی ہے۔ اس مقصد کے لیے سیب کا استعمال فرحت و بشاشت کا مژدہ جانفزا لانے کا موجب بن سکتا ہے۔