لاہور: (محمد خالد) اکثر مائیں بچے کے کھانا نہ کھانے کی شکایت کرتی ہیں۔ ان حالات میں ضروری ہے کہ ماں اس بات پر غور کرے کہ بچے کو کیسے کھانے کی جانب مائل کیا جا سکتا ہے۔ اس سلسلے میں ان باتوں کو مدنظر رکھیں۔
بچوں کو عموماً وہ کھانا دیں جو انہیں پسند ہو اور وہی چیز لنچ باکس میں شامل کریں۔ انہیں وہ چیز دینے سے ہر ممکن حد تک گریز کریں جو انہیں ناپسند ہو۔ بڑوں کی طرح بچے بھی لگی بندھی روٹین سے اکتا جاتے ہیں اس لیے انہیں کھانے میں مختلف ایسی چیزیں دیں جو انہیں پسند ہوں۔ جب وہ پرانی روٹین سے تھک جائیں تو انہیں نیا کھانا دیں۔
اگر کوئی ایسی چیز ہے جو ان کی غذائی ضروریات پوری کرنے کے لیے لازمی ہے تو بچوں کو اس کی جانب مختلف طریقوں سے مائل کرنے کی کوشش کریں ۔ ایک طریقہ یہ ہو سکتا ہے کہ اس چیز پر مشتمل کوئی مزیدار کھانا بنائیں۔ مثلاً اگربچے دودھ نہیں پیتے تو دودھ سے تیار ہونے والی اشیا جیسا کہ کسٹرڈ یا کھیر تیار کر کے انہیں دی جا سکتی ہیں۔
یہ بھی ضروری ہے کہ کھانا خوبصورت دکھائی دے۔ یاد رکھیں بچوں کے لیے کھانوں کی شکل، سائز اور رنگ کے ساتھ ساتھ ذائقے کی بھی بہت اہمیت ہوتی ہے۔ بچوں کو تازہ کھانا ملے تو اس کی خوشبو انہیں مسحور کرتی ہے اور وہ کھانے کی طرف راغب ہوتے ہیں۔ آج کل کے بچے ذرائع ابلاغ سے متاثر ہوتے ہیں۔ ہو سکتا ہے انہیں کوئی اینی میٹڈ یا کارٹون کردار پسند ہو۔ آج کل ان کرداروں کی تصاویر والے ٹفن وغیرہ ملتے ہیں۔ ٹفن یا جس بھی چیز میں آپ اس کو پیک کرتے ہیں اس کی بڑی اہمیت ہوتی ہے، اگر آپ بچے کو کسی خاص کارٹون والے ٹفن باکس میں کھانا دیں تو وہ خوش ہو گا اور اس کے رغبت سے کھانے کا امکان زیادہ ہو گا۔ جب تک وہ اس سے بور نہ ہو جائے ایسا کرتے رہیں۔ یاد رکھیں بچے کھانے کی ظاہری ترتیب سے بھی بہت متاثر ہوتے ہیں، اگر انہیں چوکور سینڈوچ پسند نہیں تو ان کو تکونی شکل میں سینڈوچ بنا دیں۔ اس طرح کھانا کھانے میں آسانی پیدا کریں۔ بچوں کو پینے کے لیے کوئی ایسی چیز دی جا سکتی ہے جو کھانے کو ہضم کرنے میں مدد گار ہو۔
کوشش کریں کہ کھانے کو ہلکا اور مزیدار بنائیں۔ بھاری بھرکم اور ثقیل کھانا بچے عام طور پر پسند نہیں کرتے۔ ایسا کھانا زیادہ کھایا جائے تو صحت کے لیے بھی اچھا نہیں۔ اگر اس کی عادت بچپن میں پڑ جائے تو عمر بھر ساتھ رہ سکتی ہے۔
ماؤں کو بچوں کے کم کھانے پر زیادہ پریشان نہیں ہونا چاہیے۔ ضروری نہیں کہ تمام بچے ایک جتنی خوراک استعمال کریں کیونکہ ہر ایک کے جسم کی خوراک مختلف ہو سکتی ہے۔ اس لیے بچوں کو جبراً کھانا مت کھلائیں البتہ انہیں کھانوں پر مائل کرنے کی کوشش کریں۔ بچوں کے کم کھانا کھانے کا اثر اگر ان کی صحت پر نمایاں ہونے لگے تو ماہر سے رجوع کرنا چاہیے کیونکہ اس کی جسمانی وذہنی وجوہ ہو سکتی ہیں۔
بچوں کو صبح بھرپور ناشتہ دیں۔ناشتہ نہ کرنے سے بچوں میں بھوک مٹنے لگتی ہے اور سکول میں فضول چیزوں سے پیٹ بھر لیتے ہیں اور گھر آکر کھانا نہیں کھاتے۔ غذا کا صحت بخش ہونا ہی کافی نہیں، اس کا صاف ستھرا ہونا بھی ضروری ہے۔