لاہور: (ویب ڈیسک) وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری کا کہنا ہے کہ دس سال میں پاکستان کو ٹیکنالوجی سپر پاور بنانا اصل منزل ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری کردہ اپنے ایک بیان میں وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کے ویژن کے مطابق میڈ ان پاکستان کے منصوبوں کو وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے اپنایا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان کے ویژن کے مطابق #MadeinPakistan کے منصوبوں کو @MinistryofST نے اپنایا آج اگر نہ ہوتے تو پاکستان میں Sanitizer سے ماسک تک یا تو مل ہی نہیں ہوتے یا بلیک ہو رہےہوتےآج اپنی ضرورت بھی پوری ہو رہی ہےکروڑوں کی ایکسپورٹ بھی کر رہے ہیں
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) July 11, 2020
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سینیٹائزر سے ماسک تک یا تو مل ہی نہیں ہوتے یا بلیک ہو رہے ہوتے،آج اپنی ضرورت بھی پوری ہو رہی ہے اورکروڑوں کی ایکسپورٹ بھی کر رہے ہیں۔
اگلے مرحلے میں فیصل آباد میں دو سو ایکڑ پر ہیلتھ سٹی اور لاہور ، کراچی اور اسلام آباد میں سائنس وٹیکنالوجی اسپیشل اکنامک زون بنانے جا رہے ہیں، ان زونز میں ٹیکنالوجی انڈسٹری اور بزنس کو خصوصی مراعات حاصل ہوں گی ، دس سال میں پاکستان کو ٹیکنالوجی سپر پاور بنانا اصل منزل ہے۔
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) July 11, 2020
ٹویٹر پر اپنے بیان میں فواد چودھری کا کہنا تھا کہ اگلے مرحلے میں فیصل آباد میں دو سو ایکڑ پر ہیلتھ سٹی اور لاہور ، کراچی اور اسلام آباد میں سائنس وٹیکنالوجی سپیشل اکنامک زون بنانے جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان اقتصادی ز ونز میں ٹیکنالوجی انڈسٹری اور بزنس کو خصوصی مراعات حاصل ہوں گی ۔ دس سال میں پاکستان کو ٹیکنالوجی سپر پاور بنانا اصل منزل ہے۔
اپنے ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے امریکا، چین، روس، جنوبی کوریا، جاپان سمیت یورپی یونین کی ملٹی نیشنل کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔
I call upon multinationals of USA, China, Russia,Korea,Japan and EU to join hands with us rest assure Pakistan ll ensure most competitive environment and most relaxed tax structure for tech business our doors are open..66% of world population lives in 4 hr flight radius of Pak:)
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) July 11, 2020
ٹویٹر پر انہوں نے مزید لکھا کہ میں ان ممالک کی کمپنیوں کو یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے دوستانہ ماحول دیا جائے گا، ٹیکنالوجی کے کاروبار میں یہاں پر ٹیکس سٹرکچر بہت آسان ہے۔ ہمارے دروازے اس کے لیے کھلے ہیں۔ دنیا کی 66 فیصد آبادی پاکستانی فضائی راستے سے صرف چار گھنٹے کی دوری پر ہے۔