اسلام آباد: (دنیا نیوز) عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے اپنی نئی آؤٹ لک رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا کے دوران پاکستان میں ڈیجیٹل ٹرانسفر بڑھا، شرح سود کو کم کیا گیا جبکہ رواں مالی سال شرح نمو ایک فی صد رہے گی۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو تاحال کورونا کے نقصانات کا سامنا ہے۔ کورونا کے دوران اسلام آباد کو فنڈز فراہم کیے۔ کورونا کی وجہ سے فنڈز کی ترجیحات تبدیل ہوئیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ وباء کورونا کی وجہ سے پاکستان میں محاصل متاثر ہوئے، کورونا کی وجہ بروقت ٹیکس جمع کرنا دشوار ہوا، عالمی بیماری کی وجہ سے پاکستان کو مانیٹری پالیسیوں میں تبدیلیاں کرنا پڑیں۔
آئی ایم ایف کے مطابق لاک ڈاؤن کی وجہ سے متاثر افراد کو کیش گرانٹس دینا پڑیں، چھوٹے کاروبار کو بحال کرنے کےلیے رعایتیں دینا پڑیں، کورونا کے دوران پاکستان میں ڈیجیٹل ٹرانسفر بڑھا۔
نئی آؤٹ لک رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان نے کیش گرانٹس بھی ڈیجیٹل ٹرانسفر کیں، کورونا کی وجہ سے پاکستان نے شرح سود کم کیا، شرح نمو متاثر ہوئی، رواں مالی سال پاکستان کی شرح نمو ایک فی صد رہے گی۔
یہ بھی پڑھیں: مالی سال 2021ء: آئی ایم ایف نے پاکستانی معیشت میں بحالی کی پیشگوئی کر دی
یاد رہے کہ اس سے قبل آئی ایم ایف نے ملکوں کے پالیسی اقدامات کے عنوان سے رپورٹ میں کہا تھا کہ مالی سال 2021ء میں معاشی بحالی کے باعث پاکستان کی معیشت میں بتدریج بہتری کا امکان ہے۔
رپورٹ میں کورونا وائرس پر قابو پانے کےلئے حکومتی اقدامات کو اجاگر کیاگیا۔ وفاقی حکومت نے اپریل کے وسط سے صوبوں کےساتھ روابط کے ذریعے لاک ڈاون میں بتدریج نرمی کرتے ہوئے ایسی صنعتوں کو اپنی سرگرمیاں بحال کرنے کی اجازت دی جہاں کورونا کے پھیلاو کا خدشہ کم تھا، اسی طرح چھوٹی دکانوں کو بھی نئے ایس او پیز پر عملدرآمد کےساتھ دوبارہ کھولنے کی اجازت دی گئی۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ وفاقی حکومت نے 24 مارچ کو 12 سو ارب روپے کے امدادی پیکیج کا اعلان کیا جس پر اب عملدرآمد کیا جارہا ہے اور مالی سال 21-2020 میں جاری رکھا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا کی وجہ سے عالمی قرضہ بین الاقوامی معیشت کے مساوی ہو گیا: آئی ایم ایف
اس کے علاوہ اندرون ملک پروازوں ، ٹرین کی خدمات اور بین الاقوامی پروازوں کی بحالی سےاندرون ملک اور بیرون ملک نقل و حرکت پر عائد پابندیاں بھی ہٹا دی گئی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ہفتے کے اختتام پر دکانوں کی بندش اور کورونا وائرس کے پھیلاو کے حوالے سے انتہائی حساس علاقوں کو سیل کرنےکے ذریعے سمارٹ لاک ڈاون برقرار ہے۔
رپورٹ میں کوروناوائرس کی وبا کے معاشی اثرات میں کمی لانے کےلئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اہم اقدامات کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ کورونا وائرس کے بحران کے آغاز سے صوبائی حکومتیں موثر مالیاتی اقدامات پر عملدرآمد کررہی ہیں جن میں کم آمدن گھرانوں کےلئے نقد گرانٹ، ٹیکس میں سہولت کی فراہمی اور صحت کے شعبے میں اضافی اخراجات شامل ہیں۔