واشنگٹن: (دنیا نیوز) امریکی صدر نے چینی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک کو اپنا کاروبار کسی امریکی کمپنی کو بیچنے کے لیے پندرہ ستمبر تک ڈیڈ لائن دے دی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ پندرہ ستمبر تک مائیکروسوفٹ یا کوئی اور امریکی کمپنی ٹک ٹاک خرید لے تو ٹھیک، ورنہ مقررہ تاریخ کے بعد امریکا سے ٹک ٹاک کی چھٹی کرا دی جائے گی۔
گزشتہ روز خبر آئی تھی کہ ٹک ٹاک اور مائیکروسوفٹ کے درمیان بات چیت تعطل کا شکار ہو گئی ہے۔ امریکی صدر ٹک ٹاک کے بعد کئی دیگر چینی کمپنیوں پر بھی پابندی لگانے کا عندیہ دے چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : ٹک ٹاک خریدنے کیلئے بات چیت جاری رہے گی، مائیکروسافٹ کا اعلان
خیال رہے کہ امریکی ملٹی نیشنل ٹیکنالوجی کمپنی مائیکروسوفٹ نے گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی کے باوجود مشہور چینی ایپ ٹک ٹاک خریدنے کیلئے گفتگو جاری رہے گی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دھمکی کے بعد مائیکرو سافٹ کا ٹک ٹاک خریدنے کا منصوبہ کھٹائی میں پڑ گیا تھا۔ کہا جا رہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ٹک ٹاک پر پابندی کی باتیں سودے بازی کے حربوں کا حصہ ہے تاکہ مائیکروسافٹ اس معاہدے میں بہتر شرائط حاصل کر سکے۔
ٹرمپ نے حال ہی میں ایک اہم بیان میں کہا تھا کہ وہ سیکیورٹی خدشات کے پیشِ نظر ٹک ٹاک پر پابندی عائد کر دیں گے۔ ادھر ٹِک ٹاک نے مائیکروسافٹ کیساتھ ممکنہ سودے پر کوئی بیان جاری کرنے بات کرنے سے گریز کیا ہے تاہم ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگرچہ ہم افواہوں اور قیاس آرائیوں پر بات کرنے سے گریز کرتے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایسے چینی سافٹ ویئرز کے خلاف ایکشن لیں گے جو ہماری قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا تھا کہ ٹک ٹاک امریکا کی حساس معلومات چین کی کمیونسٹ پارٹی کو منتقل کر رہا ہے۔ تاہم ٹک ٹاک نے ان تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمپنی پر چینی حکومت کا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔
امریکی سکیورٹی حکام خدشہ ظاہر کرتے رہے ہیں کہ چینی کمپنی بائٹ ڈانس کی ملکیت والی اس ایپ کو امریکیوں کی ذاتی معلومات کو جمع کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
تیزی سے مقبولیت حاصل کرنے والی ایپ کے امریکا میں آٹھ کروڑ فعال ماہانہ صارفین ہیں اور اس پابندی سے بائٹ ڈانس کو بڑا دھچکا لگنے کا خدشہ ہے۔
صدر ٹرمپ نے ایئر فورس ون میں سوار نامہ نگاروں کو بتایا کہ جہاں تک ٹِک ٹاک کا تعلق ہے ہم امریکا میں اس پر پابندی عائد کر رہے ہیں۔
فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ٹرمپ کے پاس ٹِک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کے کیا اختیارات ہیں، اس پابندی کو کس طرح نافذ کیا جائے گا اور کیا اس سے کیا قانونی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
ٹِک ٹاک کے ترجمان نے صدر ٹرمپ کی جانب سے عائد پابندی کے بارے میں کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کیا لیکن امریکی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ چینی کمپنی امریکہ میں ٹِک ٹاک کی طویل مدتی کامیابی کے لیے پُراعتماد ہے۔
ٹِک ٹاک کے خلاف یہ اقدام ٹرمپ انتظامیہ اور چینی حکومت کے تنازعات کے عروج پر کیا جا رہا ہے جس میں تجارتی رسہ کشی کے علاوہ بیجنگ کی جانب سے کورونا کا پھیلاؤ روکنے جیسے متعدد امور شامل ہیں۔
حالیہ برسوں میں اس پلیٹ فارم نے بے پناہ مقبولیت حاصل کی ہے۔ زیادہ تر 20 سال سے کم عمر افراد میں یہ بہت مقبول ہے۔ اس میں 15 سیکنڈ کی ویڈیوز کو شیئر کرنے کی سہولت موجود ہے جس میں عام طور پر کسی گیت، مزاحیہ چیزوں پر ہونٹوں کو ہلانے اور دیگر ایڈیٹنگ کی چالیں شامل ہیں۔
اس کے بعد یہ ویڈیوز فالوورز اور دوسرے افراد کو فراہم کیے جاتے ہیں۔ اس میں تمام اکاؤنٹس سب کے لیے کھلے ہیں تاہم اس کے صارفین کسی خاص رابطے تک ہی اپلوڈ کو محدود کر سکتے ہیں۔ ٹِک ٹاک نجی پیغامات بھیجنے کی بھی اجازت دیتا ہے لیکن یہ سہولت صرف دوستوں تک محدود ہے۔
اطلاعات کے مطابق اس ایپ کے تقریباً 80 کروڑ فعال ماہانہ صارف ہیں جن میں سے بیشتر امریکا اور بھارت میں رہتے ہیں۔
یاد رہے کہ بھارت نے پہلے ہی ٹِک ٹاک کے ساتھ ساتھ دیگر متعدد چینی ایپس کو بند کردیا ہے۔ آسٹریلیا نے پہلے ہی ہواوے اور ٹیلی کام کے ساز و سامان بنانے والی کمپنی زیڈ ٹی ای پر پابندی عائد کر رکھی ہے اور اب وہ ٹِک ٹاک پر پابندی عائد کرنے پر غور کر رہا ہے۔
امریکی حکام اور سیاست دانوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ بائٹ ڈانس کے ذریعہ ٹِک ٹاک کے ذریعے اکٹھا کیا گیا ڈیٹا چینی حکومت کو منتقل کیا جاسکتا ہے۔
ٹِک ٹاک چین میں اس ایپ کا اسی جیسا ایک دوسرا اور علیحدہ ورژن پیش کرتا ہے، جسے ڈوئین کہا جاتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ سنگاپور میں بیک اپ کے ساتھ امریکی صارفین کا تمام ڈیٹا امریکہ میں ہی محفوظ رکھا جاتا ہے۔
رواں ہفتے ٹِک ٹاک نے صارفین اور ریگولیٹرز کو بتایا ہے کہ وہ اعلیٰ سطح پر شفافیت کا مظاہرہ کریں گے جس میں اس حساب کتاب کو بھی پیش کیا جائے گا جس پر وہ مبنی ہے۔
ٹِک ٹاک کے سی ای او کیون میئر نے اس ہفتے ایک پوسٹ میں کہا: ہم سیاسی نہیں ہیں، ہم سیاسی تشہیر کو قبول نہیں کرتے ہیں اور ہمارا ایسا کوئی ایجنڈا بھی نہیں ہے، ہمارا واحد مقصد یہ ہے کہ ہر ایک کے لطف اٹھانے کے لیے ہم متحرک اور فعال پلیٹ فارم رہیں۔