لاہور: (ویب ڈیسک) وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چودھری کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پب جی پرپابندی ختم کرنا سمجھدارانہ اقدام ہے، مسائل کے حل کیلئے پاکستان کو ٹیک کمپنیوں کیساتھ مل کرکام کرنا چاہئے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری کردہ اپنے ایک بیان میں وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے لکھا کہ پاکستان میں پب جی پرپابندی ختم کرناسمجھداراقدام ہے، پابندی انتہائی قدم ہے، مستقبل میں محتاط رہناہوگا، مسائل کے حل کیلئے پاکستان کوٹیک کمپنیوں کیساتھ مل کرکام کرنا چاہئے۔
To end ban on #pubgbaninpakistan is a sane approach, Ban is an extreme measure must be very careful in future , @MinistryofST is very clear that Pakistan must work closely with Tech companies to resolve issues and must not use admin’s measures such as ban in such cases https://t.co/n4yRJvbaj1
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) July 30, 2020
یاد رہے کہ گزشتہ روز پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے پلیئر اَن ناؤن بیٹل گراؤنڈ کہلانے والی گیم پب جی پر لگائی گئی پابندی ختم کر دی۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ آن لائن گیم پب جی کی انتظامیہ کے پی ٹی اے حکام سے تفصیلی مذاکرات کامیاب ہوگئے۔ جس کے بعد پب جی پر لگائی گئی پابندی کو ختم کر دیا گیا ہے۔ پی ٹی اے نے اب تک کیے جانے والے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
پی ٹی اے اور بیگو کے جنوبی ایشیا کے نائب صدر کے درمیان ملاقات ہوئی، بیگو انتظامیہ کی جانب سے پاکستانی قوانین پر عملدرآمد کی یقین دہانی کرائی گئی جبکہ بیگو انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ایپلی کیشن پر غیر اخلاقی اور نامناسب مواد نہیں دکھایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی اے نے آن لائن گیم پب جی پر پابندی ختم کر دی
پب جی انتظامیہ نے پی ٹی اے کو آن لائن گیم کے مضر اثرات سے بچاؤ کے بارے میں کیے گئے اقدامات پر بریفنگ دی۔ انتظامیہ نے 16 سال سے کم عمر بچوں کے بارے میں جامع میکانزم پر رپورٹ بھی پیش کی۔
پی ٹی اے انتظامیہ نے پب جی انتظامیہ کے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا اور رابطے مضبوط بنانے پر اتفاق بھی کیا۔ پی ٹی اے نے پب جی انتظامیہ کی درخواست منظور کرتے ہوئے گیم پر پابندی ختم کردی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی ( پی ٹی اے) نے آن لائن گیم پب جی پر پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔
پی ٹی اے حکام کا مؤقف تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے پب جی پر پابندی ختم کرنے کا حکم نہیں دیا، عدالت نے پی ٹی اے کے یکم جولائی کی پابندی کےحکم نامےکی تفصیلات جاری کرنے کاحکم دیا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ والدین اور شہریوں کی جانب سے 109 شکایات اور گیم بند کرنے کی درخواستیں موصول ہوئی تھیں جس کے بعد پی ٹی اے نے والدین اور عوامی شکایات پر پیکا ایکٹ کے تحت23 جولائی کو تفصیلی سماعت کے بعد فیصلہ جاری کیا تھا۔
پی ٹی اے کے مطابق پب جی انتظامیہ سے پوچھا گیا تھا کہ اس نے 16سال سے کم عمر بچوں کو گیم سے دور رکھنے اور تباہ کن اور مجرمانہ مواد روکنے کے لیے کیا اقدامات کیے ہیں؟ اور پب جی کھیلنے والے بچوں کے لیےکوئی ٹائم لائن مقرر کی گئی ہے یا نہیں؟
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کا کہنا تھا کہ پب جی انتظامیہ نے پی ٹی اے کے سوالات کا کوئی جواب نہیں دیا، جب کہ پنجاب پولیس نے پب جی گیم کھیلنے والے کم عمربچوں کی خودکشی کی رپورٹ دی ہے۔
خیال رہے کہ پی ٹی اے نے یکم جولائی کو ’پب جی‘ گیم پر عارضی طور پر پابندی عائد کردی تھی جس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامرفاروق نے 24 جولائی کو پب جی پر پابندی کا پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے آن لائن گیم کو فوری بحال کرنے کا حکم دیا تھا۔