بارسلونا: (روزنامہ دنیا) پرتگال اور سپین کے سائنسدانوں نے مشترکہ تحقیق کرتے ہوئے ایک نیا مادہ ایجاد کر لیا جو ٹوٹی ہڈیوں کو تیزی سے دوبارہ جوڑنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ منفرد مادہ ’’فائبریون‘‘ کہلانے والے ریشمی پروٹین اور مقناطیسی خصوصیات والے نینو ذرات کو یکجا کرکے تیار کیا گیا ہے۔ جب یہ مادہ کسی ٹوٹی ہڈی میں متاثرہ مقام پر لگا کر ارد گرد مقناطیسی میدان پیدا کیا جاتا ہے تو اس میں شامل خاص نینو ذرات، ہڈی کے صحت مند خلیات کو متاثرہ مقام کی طرف کھینچتے ہیں جو وہاں پہنچ کر ٹوٹی ہڈی کی مرمت شروع کردیتے ہیں اورزخم تیزی سے مندمل ہو جاتا ہے۔
دوسری جانب ترکی میں بھی ایک تھری ڈی ماڈل کے ذریعے ہڈی جڑنے کے دورانیے میں 40 فیصد تک کمی لانے کا دعوی کیا گیا ہے۔ ایک تحقیقاتی ادارے میں ماہرین نے تھری ڈی پرنٹنگ ٹیکنالوجی کے ذریعے خصوصی پلاسٹر ماڈل ڈیزائن کیاہے جو ہڈی کے جڑنے کا عمل عام دورانئے کے مقابلے چالیس فیصد تک کم کر دیتا ہے۔ جس مقام سے ہڈی ٹوٹی ہو وہاں الٹرا سونک فریکوینسی کا اخراج کرنے والا آلہ سوراخوں کے ذریعے جوڑا جاتا ہے اور 20 منٹ کے سیشنز کی شکل میں ہڈی کے ٹشوز کو آواز سے الرٹ کرتا ہے جو ہڈی کے جڑنے کا عمل تیز کر دیتے ہیں۔