اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق نے کہا ہے کہ حکومت سوشل میڈیا پر کسی بھی ایسی پابندی کے خلاف ہے جس سے ترقی کا عمل رکتا ہو۔ فائیو جی کی نیلامی کی تیاری کر رہی ہے جس کا دسمبر 2022 تک پاکستان میں آغاز کر دیا جائے گا۔
ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے امین الحق کا مزید کہنا تھا کہ حکومت سماجی رابطوں کے نیٹ ورکس کے حوالے سے بنائے گئے قواعد پر بین الاقوامی کمپنیوں کے تحفظات دور کرنے کو تیار ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے کو ایک خصوصی انٹرویو میں وفاقی وزیر نے بین الاقوامی کمپنیوں کو دعوت دی کہ وہ پاکستان کی حکومت کو سوشل میڈیا کے حالیہ نافذ کیے گئے قواعد پر اپنے اعتراضات سے آگاہ کریں۔
یہ بھی پڑھیں: مزید آئی ٹی پارکس کے قیام میں مدد کرینگے، چیئرمین سی پیک اتھارٹی عاصم باجوہ
انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے گزشتہ ماہ الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام کے قانون سے منسلک ضوابط کے اجرا کا نوٹی فیکشن جاری کیا تھا۔ اس نوٹیفیکیشن کے مطابق مذہب، پاکستان کے وقار، سلامتی، دفاع، ثقافتی اور اخلاقی اقدار کے خلاف مواد بلاک کرنے کے لیے متعلقہ کمپنیوں کو پابند کیا جائے گا۔ ان قواعد پر عمل درآمد نہ کرنے کی صورت میں متعلقہ سوشل میڈیا کمپنی یا ویب سائٹ کو مکمل طور پر پاکستان میں بلاک کر دیا جائے گا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ فیس بک ہو، ٹوئٹر، پب جی یا ٹک ٹاک، وہ تمام نیٹ ورکس کو بات چیت میں شامل کریں گے اور بات چیت سے یہ کوشش کر رہے ہیں کہ ان تمام سوشل میڈیا کمپنیوں کے دفاتر بھی پاکستان میں ہوں۔
انہوں نے کہا کہ یہ بین الاقوامی کمپنیاں اربوں ڈالرز کی آمدن پاکستان سے حاصل کرتی ہیں اور اگر ان کمپنیوں کو پاکستان میں دفاتر بنانے کی شرط رکھی گئی ہے تو اس میں کوئی برائی نہیں ہے۔ پاکستان میں اپنے دفاتر قائم کرنے سے بین الاقوامی سوشل میڈیا کمپنیوں اور پی ٹی اے کو آپس میں رابطہ کاری اور ہم آہنگی میں آسانی ہوگی۔
امین الحق نے کہا کہ سوشل میڈیا قواعد کے ذریعے اظہار رائے پر قدغن نہیں لگانا چاہتے۔ سیاسی آزادی برقرار رہے گی۔ البتہ ان تمام امور کو پاکستان کی روایات کو ساتھ لے کر آگے بڑھنا ہے۔ سوشل میڈیا قواعد پر عالمی کمپنیوں کے اعتراضات سنیں گے مگر نفرت انگیز مواد، ریاست مخالف بیانات اور فحش مواد کو روکنے پر سمجھوتا نہیں کیا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: 22 ارب ڈالر کی عالمی ڈرونز مارکیٹ میں پاکستان کی انٹری
انہوں نے کہا کہ ریاست مخالف، فحش اور مذہبی منافرت پر مبنی مواد پر مقتدر حلقوں اور عدالتوں کو بھی اعتراض تھا۔ ایسا انٹرنیٹ چاہتے ہیں کہ نفرت انگیزی ختم ہو، ملکی سلامتی کا دفاع ہو اور فحاشی کا خاتمہ ہو۔
امین الحق کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعظم کے ‘ڈیجیٹل پاکستان’ کے وژن کے مطابق وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی ملک کے دور دراز علاقوں میں ٹیلی فون اور براڈ بینڈ انٹرنیٹ کی سہولت کی فراہمی پر تیزی سے کام کر رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 22 کروڑ آبادی میں سے ساڑھے 16 کروڑ افراد کے پاس موبائل فون موجود ہے۔ جبکہ 44 فیصد علاقوں میں براڈ بینڈ انٹرنیٹ عوام کی دسترس میں ہے۔ ملک کے دور دراز علاقوں میں رابطہ کاری کے لیے مختص یونیورسل سپورٹ فنڈ کے باوجود بلوچستان، کشمیر، گلگت بلتستان اور سابق قبائلی اضلاع کے بہت سے علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولت مہیا نہیں کی جا سکی۔
انہوں نے کہا کہ ان علاقوں میں انٹرنیٹ فراہم کرنے کے لیے گزشتہ چند ماہ میں 16 ارب روپے کے فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔ جس کے ذریعے مزید 50 لاکھ آبادی براڈ بینڈ سروس سے منسلک ہو جائے گی۔
وفاقی وزیر نے تسلیم کیا کہ کورونا وائرس میں تعلیمی اداروں کی بندش کے باعث انٹرنیٹ کے ذریعے تدریسی عمل میں بلوچستان، کشمیر، گلگت بلتستان اور سابق قبائلی اضلاع میں طلبہ کو مسائل کا سامنا رہا۔ وزارت آئی ٹی نے ٹیلی مواصلات کی کمپنیوں کے ذریعے ایسے اقدامات کیے ہیں کہ آنے والے مہینوں میں کرونا وائرس کی متوقع دوسری لہر میں طلبہ کو ان مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں برقی توانائی سے چلنے والی گاڑیوں کی تیاری کا آغاز
وفاقی وزیر نے بتایا کہ کورونا وائرس کے باوجود پاکستان کی آئی ٹی برآمدات میں 44 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔ جو کہ گزشتہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 264 ملین ڈالرز سے بڑھ کر رواں سال 379 ملین ڈالرز رہا۔
انہوں نے کہا کہ آئی ٹی کی وزارت نے کورونا وائرس کے بحران کو ایک موقع کے طور پر لیا ہے۔ ملک میں ٹیلی مواصلات اور انٹرنیٹ کی فراہمی کو وسیع کرنے کے ساتھ ساتھ اس صنعت اور برآمدات کو بھی فروغ دیا ہے۔ وزارتِ آئی ٹی ای-گورننس کے حوالے سے ایک سال سے کام کر رہی ہے اور جلد ہی تمام 40 وفاقی وزارتیں اپنی تمام دفتری دستاویزات کمپیوٹر پر منتقل کر چکی ہوں گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وزارتِ آئی ٹی ڈیجیٹل پارلیمنٹ پر بھی کام کر رہی ہے اور جون 2021 تک پاکستان کے سینیٹ اور قومی اسمبلی کی کارروائی کو کمپیوٹرائزڈ کر دیا جائے گا۔ ڈیجیٹل پارلیمنٹ کے تحت اراکین اسمبلی کی نشستوں پر کمپیوٹر نصب کیے جائیں گے جس کے ذریعے وہ پارلیمانی امور میں شریک ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت آئی ٹی فائیو جی کی نیلامی کی تیاری کر رہی ہے جس کا دسمبر 2022 تک پاکستان میں آغاز کر دیا جائے گا۔ اس مقصد کے لیے ملک بھر میں فائبر آپٹکس کو وسعت دی جا رہی ہے اور انفراسٹرکچر پر بھی کام ہو رہا ہے۔