لاہور: (ویب ڈیسک) سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ موسمیاتی تغیر کو کم کرنے کیلئے کی جانے والی گزشتہ کوشش کے سبب گلوبل وارمنگ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
مشہور موسمیاتی سائنس دان جیمز ہینسن کی سربراہی میں ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جہازوں سے ہونے والے اخراج کو کم کرنے کیلئے کئے جانے والے اقدام کے درجہ حرارت پر الٹے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
جب کمرشل جہاز سمندر میں چلتے ہیں تو وہ دھواں خارج کرتے ہیں جس میں سلفر شامل ہوتا ہے، یہ عنصر انسانی صحت اور ماحول کیلئے نقصان دہ جانا جاتا ہے۔
2020 میں ایک بین الاقوامی قانون نافذ کیا گیا جس کے تحت جہاز کے ایندھن میں سلفر کی مقدار کو بڑی حد تک کم کیا گیا۔
اس کا ایک طریقہ جہازوں سے خارج ہونے والی گیس کو صاف کرنے کا نظام نصب کرنا تھا جو ہوا میں جانے والی آلودگی کو صاف کر کے فضلے کو سمندر برد کر دیتا ہے، لیکن فضلے کو سمندر برد کرنا سمندر میں زیادہ درجہ حرارت جذب ہونے کا سبب بنا ہے، جو توانائی کے توازن کو خراب کرتا ہے اور اس کی وجہ سے تپش خارج ہونے سے زیادہ ذخیرہ ہو رہی ہے۔
2020 میں لاگو کئے جانے والے عالمی قانون کے تحت ایندھن میں سلفر کی مقدار 3.5 فی صد سے کم کرتے ہوئے 0.5 فی صد تک کر دی گئی تھی جس کے متعلق ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ چیز ڈرامائی انداز میں گلوبل وارمنگ میں شراکت ڈال رہی ہے۔