لاہور: (محمد علی) آخری اپالو مشن کے 50 سال سے زیادہ کے بعد ریاست ہائے متحدہ امریکہ ایک بار پھر 25 جنوری کو چاند پر جہاز اتارنے کی کوشش کرے گا، اس پروگرام کے سربراہ کے مطابق چاند کی سطح کو ممکنہ طور پر کامیابی سے چھونے والی پہلی نجی کمپنی کی خلائی گاڑی ’’پیریگرین‘‘ میں کوئی بھی سوار نہیں ہوگا، یعنی یہ مکمل طور پر خود کار طریقے سے کام کرے گی۔
اس خلائی گاڑی کو امریکی کمپنی Astrobotic نے تیار کیا ہے جس کے سی ای او جان تھورنٹن نے کہا ہے کہ وہ ناسا کے آرٹیمس مشن کیلئے چاند کے ماحول کا مطالعہ کرنے والے ناسا کے آلات لے کر جائے گا، تھورنٹن نے گزشتہ ہفتے پٹسبرگ میں پریس بریفنگ میں کہا تھا کہ ہم یہاں جس چیز کی کوشش کر رہے ہیں اس میں سے ایک بڑا چیلنج چاند کی سطح پر لینڈنگ کی کوشش ہے، ان کا کہنا تھا کہ اس خلائی جہاز کو لینڈنگ کی کوشش کرنے سے پہلے 25 جنوری تک انتظار کرنا پڑے گا تاکہ اترنے کے مقام پر روشنی کی صورتحال درست رہے۔
یاد رہے کہ چاند پر اب تک 12 خلاباز اتر چکے ہیں، وہ سب کے سب ناسا کے خلاباز تھے جنہیں 1969ء سے 1972ء کے دوران اپالو کے چھ مشنز کے ذریعے بھیجا گیا تھا، ناسا نے 1963ء سے 1972ء تک چاند کیلئے 12 اپالو مشنز لانچ کئے تھے جن میں سے 6 چاند کی سطح پر اترے، 7 دسمبر 1972ء کو ناسا نے اس سیریز کا آخری مشن ’’اپالو 17‘‘ لانچ کیا، اس مشن میں 3 خلا بازوں نے حصہ لیا اور 4 دن کا سفر طے کرنے کے بعد یہ مشن 11 دسمبر کو چاند کی سطح پر اترنے میں کامیاب رہا۔
اس مشن نے مختلف ریکارڈ قائم کئے اور اس نے چاند پر 3 دن قیام کیا جس دوران 22 گھنٹے اس مشن نے چاند پر چہل قدمی کی اور خلابازوں نے 35 کلومیٹر تک کے علاقے سے 110 کلوگرام وزن کے مختلف پتھر جمع کئے اور 14 دسمبر کو زمین کی طرف واپسی کا سفر شروع کیا، 19 دسمبر کو یہ مشن زمین پر لینڈ کر گیا، نیل آرمسٹرانگ جنہوں نے چاند پر پہلا قدم رکھا، اس مشن کے سربراہ تھے۔
تاہم اب سائنس اتنی ترقی کر چکی ہے کہ انسان خود چاند کا سفر کرنے کے بجائے اپنی جگہ مشینوں کو بھیج کر یہ کام کرنے کی پوزیشن میں آ چکا ہے، چاند کے لیے پرواز کرنے والا یہ نیا اور پہلا خود کار مشن 24 دسمبر کو امریکہ کی ریاست فلوریڈا سے روانہ ہو گا، اس خلائی مشن کی روانگی کے لیے یو ایل انڈسٹریل گروپ کا بنا ہوا ’’وولکن سینٹار‘‘ نامی راکٹ استعمال کیا جائے گا۔
یہ خلائی مشن انسانوں کی مدد کے بغیر خود کار طریقے سے چاند پر اترے گا اور کمپنی کے کنٹرول سنٹر سے اس کی نگرانی کی جاتی رہے گی، رواں برس جاپان کے سٹارٹ اَپ ’ آئی سپیس‘ نے بھی چاند پر اترنے والی پہلی نجی کمپنی بننے کی کوشش کی تھی لیکن یہ مشن ایک حادثے کی وجہ سے ناکام رہا۔
یاد رہے کہ اب تک صرف چار ممالک کامیابی سے چاند پر اترے ہیں جن میں امریکہ، روس، چین اور اس سال اگست میں بھارت بھی چندریان تھری کی کامیابی کے ساتھ اس صف میں شامل ہوگیا، چندریان بھی ایک خود کار مشن تھا، تاہم حالیہ امریکی کمپنی ایسٹروبوٹک کا تیارکردہ خلائی جہاز’’ پیریگرین‘‘ پہلا ایسا مشن ہوگا جسے کوئی نجی کمپنی روانہ کرے گی۔
محمد علی تاریخی موضوعات میں دلچسپی رکھتے ہیں، ان کے مضامین مختلف جرائد اور ویب سائٹوں پر شائع ہوتے ہیں۔